چیف منسٹر کمل ناتھ نے پچھلے دس دنوں میں دو اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہان کو تبدیل کیا ہے‘ جس کی وجہہ سے ”سیاسی دباؤ“ کی بات گشت کررہی ہے
نئی دہلی۔مبینہ طورپر ہنی ٹراپ معاملے میں پانچ عورتوں کی گرفتاری کے پندرہ روزگذرنے کے بعد اب تک کسی بڑے اسرورسوخ والے شخص کو نشانہ نہیں بنایاگیا ہے حالانکہ سینئر بیوروکریٹس اور سیاسی قائدین کے ملوث ہونے کی باتیں بڑے پیمانے پر گشت کررہی ہے‘
اور کانگریس کی برسراقتدار ریاست میں سیاسی دباؤ کے مسئلہ بھی تیزی کے ساتھ اجاگر ہورہا ہے۔چیف منسٹر کمل ناتھ نے پچھلے دس دنوں میں دو اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہان کو تبدیل کیا ہے‘ جس کی وجہہ سے ”سیاسی دباؤ“ کی بات گشت کررہی ہے۔
درایں اثناء اندور ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے استفسار کیا ہے کہ آیا سی بی ائی کی معاملہ میں مداخلت پر 21اکٹوبر تک جواب داخل کریں‘ کیونکہ ایک درخواست گذار نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں اب تک کسی نام کاانکشاف نہیں کیاگیاہے اور بااثر مشتبہ لوگوں کے شامل ہونے کا شبہ ہے جو شواہد مٹاسکتے ہیں۔
پچھلے ہفتہ اندور کی عدالت میں معاملے کو اپنی تحویل میں بنانے کی خواہش کرتے ہوئے ریاست کے پراسکیوٹر محمد اکرم شیخ نے کہاکہ ”یہ پانچوں بڑی چالاک عورتیں ہیں‘
انہوں نے کئی بڑے لوگوں کو بلیک میل کرنے کی بات کو تسلیم کیاہے“۔انہوں نے ایس ائی ٹی کے لئے پانچوں عورتوں کے ساتھ بیک وقت تفتیش کا موقع فراہم کیاتھا مگر تمام کو منگل کے روز جیل بھیج دیاگیا کیونکہ ایس ائی ٹی نے مزید تحویل پر زور نہیں دیا۔ لہذا یہ معاملہ بغیر آگ کے اٹھنے والے زیادہ دھواں کا ہے یا پھر ساز باز کی جارہی ہے؟
سینئر ایم پی منسٹرس سجن سنگھ ورما اور بالا بچن نے کہا ہے کہ ”کچھ بڑے نام سامنے ائیں گے“ اور توقع بہت جلد ہے وہیں سابق چیف منسٹر ڈگ وجئے سنگھ نے دعوی کیاہے کہ صرف بی جے پی لیڈران کے نام سامنے ائیں گے۔
کانگریس کے دومنسٹران پی سی شرما اور امنگ سنگھار نے دعوی کیاہے کہ مذکورہ عورتیں کو کانگریس کے اراکین اسمبلی کو نشانہ بنانے کے لئے تیار کیاگیا ہے تاکہ کانگریس حکومت کو گرانے کاکام کیاجاسکے۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر کیلاش وجئے ورگیا اور ناروتم مشرا نے استفسار کیاہے کہ معاملہ سی بی ائی کے سپرد کردیاجائے۔بی جے پی نے اس تنازعہ کی طرف بھی اشارہ دیا ہے کہ مدھیہ پردیش پولیس کے اعلی عہدیداروں کے درمیان کیس کو لے کرکشیدگی ہورہی ہے اور لہذا ایس ائی ٹی کی صداقت پر سوالات کھڑے کئے ہیں۔
ڈائرکٹر جنرل آف پولیس وی کے سنگھ کو غازی آباد کے ایم پولیس سائبر کرائم وینگ کی جانب سے ہنی ٹراپ کے معاملے کو بند پر ایک ”گیسٹ ہاوز“ ملا ہے جس کی وجہہ سے مدھیہ پردیش کے اسپیشل ڈی جی (سائبر) پرشتم شرما نے کہاکہ سنگھ معاملے کی اب اس کے آگے نگرانی نہیں کریں گے
۔واضح طور پر ناراض کمل ناتھ نے شرما کو منگل کے روزان کے عہدے سے ہی ہٹادیا۔مذکورہ بلیک میل میں اسکینڈل کا مرکز ایک اٹھارہ سالہ مونیکا یادو ہے جس کا اندور کے ایک میونسپل انجینئر ہربھجن سنگھ کے ساتھ نازیبا حرکتیں کرتا ہوا ویڈیو جس نے مبینہ جبری وصولی کے معاملے کو اجاگر کیاہے۔
ستمبر19کے روز وہ ارتی دیال کے ساتھ اس وقت گرفتار کرلی گئی جب وہ ایک قسط کی ادائیگی کا انتظار کررہی تھی۔ پچاس لاکھ روپئے سنگھ اندور کی ہوٹلوں میں دو الگ الگ مواقعوں پر بنائے گئے ویڈیوزکے عوض مانگے گئے تھے۔
یادو کی جڑیں مزید تین عورتوں تک پھیلی ہوئی ہیں جس میں شویتا وجئے جین‘ شویتا سوپنل جین اور برکھا بھٹناگرجو اندور کے اونچی مقامات پر رہتی ہیں اور جبری وصولی ریاکٹ کی ماسٹر مائنڈ بھی ہیں۔
مگر یادو ایس ائی ٹی کے ایک اہم گواہ بطور”متاثرہ“ ایک اور معاملے میں بن گئی ہے جو اس کے والد کی جانب سے انسانی اسمگلنگ کے متعلق کی گئی شکایت پر درج کیاگیاہے