مذاق میںطلاق دینا

   

سوال : ہندہ کو اُن کے شوہر نے گھریلو تکرار کے دوران تین مرتبہ طلاق طلاق طلاق کہا ۔ بعد میں یہ کہہ رہا ہے کہ ’’ میں مذاق میں کہا ہوں‘‘ ہندہ حاملہ ہے۔ ایسی صورت میں شرعاً کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں شوہر نے ہندہ کو اگر مذاق میں طلاق دی ہے تو بھی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوکر تعلقِ زوجیت بالکلیہ منقطع ہوگیا ۔ عالمگیری جلد اول کتاب الطلاق فصل فیما یقع الطلاق میں ہے : و طلاق اللاعب و الھازل بہ واقع ۔ اور اسی کتاب میں ہے وزاول حل المناکحۃ متی تم ثلاثا۔ اب بغیر حلالہ دونوں آپس میں دوبارہ عقد بھی نہیں کرسکتے۔ کنزالدقائق کتاب الطلاق فصل فیما یحل یہ المطلقہ میں ہے : و ینکح مبانتہ فی العدۃ و بعد ھا لا المبانۃ بالثلاث ولو حرۃ و بالثنتین لوأمۃ حتی یطأھا غیرہ ۔ حاملہ کی عدت وضع حمل (زچگی) پر ختم ہوتی ہے ۔ فتاوی عالمگیری جلد اول باب العدۃ صفحہ ۵۲۸ میں ہے ۔ ولیس للمعتدۃ بالحمل مدۃ سواء ولدت بعد الطلاق أوالموت بیوم أو أقل ۔
حافظ صابر پاشاہ
سیرتِ فاطمۃ الزھراء ؓ خواتین کیلئے مشعلِ راہ
حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ پاک کے پیارے محبوب ﷺ کی شہزادیوں میں سے آپ کی سب سے پیاری اور لاڈلی شہزادی ہیں ، آپ ہی وہ ہستی ہیں جنہیں’’ سَیّدۃُ نِساء اہل الجنّۃ “ اور’’ سیّدۃ نِساء العالمین “ جیسے القابات عطا ہوئے۔ آپ وضع قطع اور شکل و صورت میں آقا کریم ﷺسے بہت مشابہ تھیں۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا میری بیٹی فاطمہ ؓدونوں جہاں کی اولین اور آخرین ، تمام عورتوں کی سردار ہیں اور وہ جب محراب عبادت میں کھڑی ہوتی ہیں تو ستّر ہزار مقرب فرشتے ان پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور ان سے گفتگو کرتے ہیں ۔ اے فاطمہ ؑ!اللّہ تعالی نے تمہیں منتخب کیا ہے اور پاک و منزہ قرار دیا ہے اور تمہیں دونوں جہاں کی تمام خواتین پر فضیلت اور برتری عطا کی ہے۔سیدہ کائنات حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی رفعت و عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپؓ کے والد گرامی حضرت محمد مصطفی ﷺمنبع نور ہدایت ہیں۔ آپؓ کے شوہر نامدار باب العلم ہیں۔ آپؓ کے بیٹے سرداران جنت ہیں، آپؓ کے انوار میں نور مصطفی ﷺ جلوہ گر ہے۔ آپؓ کے رگ و ریشہ میں خون مصطفی ﷺ موجزن ہے۔ آپؓ کی پوری زندگی تعلیمات نبوی ﷺکی عملی تصویر پیش کرتی ہے۔
سیدہ کائنات کو اکثر الزہراء کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ جس کا معنی ہے سفید کلی۔ ابن الاعرابی نے اسے سفید نور کہا ہے۔ اسی طرح اس سے مراد دنیا کا حسن و جمال ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی والدہ سے سیدہ کائنات کے متعلق پوچھاتو انہوں نے جواب دیا کہ آپ ؓایسے ماہتاب کی مانند تھیں کہ جو چودھویں رات میں ماہ تمام بن کر منور ہورہا ہو یا پھر اس آفتاب کی مانند تھیں جو کہ سفید بادلوں کی اوٹ سے نمودار ہورہا ہو۔ آپؓ کا رنگ سفید تھا جس میں سرخی ظاہر ہوا کرتی تھی اور آپؓ کے بال سیاہ تھے اور رسول اللہ ﷺسے سب سے زیادہ مشابہت رکھتی تھیں۔ انہی خوبیوں کی وجہ سے آپؓ کو زہراء کے لقب سے جانا جاتا ہے۔الطاہرہ رضی اللہ تعالی عنہا: سیدۂ کائنات الطاہرہ کے لقب سے بھی جانی جاتی ہیں۔ جس کا مطلب پاکیزہ ہے۔ آپؓ روزوں اور عبادت و ریاضت کا بہت شوق رکھتی تھیں کئی بار ایسا ہوا کہ آپؓ نے پوری رات نماز پڑھتے ہوئے گزار دی۔شرم و حیا اور پردہ کرنا آپؓ کے اعلیٰ اوصاف میں سے تھا۔