مذکورہ ایک رکنی جج کی بنچ نے دو لوک سبھا اراکین پارلیمنٹ‘ جس میں سے ایک خود ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج ہیں جس کو میڈیا سے بات کرنے سے روک دیا ہے اور ملاقات کی تفصیلات سے واقف کروانے پر روک لگادی ہے
سری نگر۔پچھلے ہفتہ جموں او رکشمیر ہائی کورٹ کی سری نگر بنچ نے نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمنٹ کو ان کے پارٹی کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ سے ملاقات کرنے کی منظوری دی تھی‘
جو 5اگست کے روز ریاست کو خصوصی درجہ فراہم کرنے والے ارٹیکل370کی منسوخی کے بعد سے قید میں ہیں۔تاہم مذکورہ ایک رکنی جج کی بنچ نے دو لوک سبھا اراکین پارلیمنٹ‘
جس میں سے ایک خود ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج ہیں جس کو میڈیا سے بات کرنے سے روک دیا ہے اور ملاقات کی تفصیلات سے واقف کروانے پر روک لگادی ہے
معاملے کا پس منظر کیاہے اورکیس پر احکامات کی تفصیلات کیاہیں؟
مذکورہ این سی اراکین پارلیمنٹ کاپٹیشن
نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمنٹ جسٹس (ریٹائرڈ) حسنین مسعودی رکن پارلیمنٹ (اننت ناگ) اور محمد اکبر لون (بارہمولہ) نے 4ستمبر کے روز ایک تحریری درخواست دائری کی تھی کہ ان کی پارٹی کے دولیڈران سے ارٹیکل226کے تحت ملاقات کی اجازت دیں‘
جو ایک اپنے قانونی دائرکار کا استعمال کرتے ہوئے اس ضمن میں ہدایت جاری کرنے کا اختیار ہائی کورٹ کو فراہم کرتا ہے۔
مذکورہ پٹیشن این سی لیڈران کی جانب سے پہلی پہل تھا تاکہ مرکزی حکومت کی جانب سے 5اگست کے روز لئے گئے فیصلے جس کو پارلیمنٹ میں منظوری بھی مل گئی تھی کے بعد آپس میں تبادلہ خیال کرسکیں‘
اس میں کہاگیاتھا کہ دونوں عبداللہ کو اس کے روزسے زیرحراست رکھا گیا ہے اور انہیں پارٹی کے کسی کارکن سے ملنے نہیں دیاجارہا ہے اور نہ ہی کوئی رشتہ دار ان سے ملاقات کرسکتا ہے۔
اپنی درخواست میں یہ بات کہی کہ مذکورہ دونوں ان لیڈران کے قریبی رفقاء میں بھی شامل ہیں۔ دونو ں اراکین پارلیمنٹ نے گوہارلگائی کہ وہ محروس قائدین کی خیریت جاننے کے لئے مضطرب ہیں۔
ہائی کورٹ احکامات کے مطابق‘ جسٹس (ریٹائرڈ) مسعود نے بھی ”دعوی کیا“ ہے کہ وہ ایک ریٹائرڈ جج اور ایک سینئر وکیل ہونے کی وجہہ سے اس بات کے مجازہ ہیں اپنے قائدین کو قانونی صلح اور مدد کرسکتے ہیں‘ جو ”نامعلوم“ وجوہات کی بناء پر محروس ہیں۔
جمعرات کے روزاپنے احکامات میں جسٹس کمار نے ڈپٹی کمشنر سری نگر کو ہدایتدی کہ وہ مسعودی اور لون کو عمر او رفاروق عبداللہ سے جلد ازجلد ملاقات کا انتظام کریں۔
جبکہ عمر ہری نیواس میں محروس ہیں اورفاوق سری نگر کے گوپکار علاقے میں اپنے مکان میں محروس ہیں۔
تاہم عدالت نے دو نوں قائدین کو بھی ہدایت دی کہ ان کی ملاقات ”یقینی“ہوگی مگر یہ ایک خیر سگالی ملاقات ہوگی جس میں شرط بھی رہیں گے تاکہ این سی قائدین کی وہ خیروعافیت جان سکیں۔
عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ مسعودی او رلون میڈیاسے ملاقات کے متعلق کوئی بات نہیں کریں گے“۔
اپنی درخواست میں این سی کے اراکین پارلیمنٹ نے سی پی ائی ایم لیڈر ستیارام یچوری کے تحریری درخواست کا بھی حوالہ دیاجس کے تحت انہوں نے پارٹی لیڈر تارگامی کو دہلی کے اے ائی ائی ایم سی میں علاج کے لئے منتقل کروایاتھا۔