فادر تھامسن کی زیرقیادت ایک امریکی شہریوں پر مشتمل ایک بین الاقوامی وفد ہندوستان کے دورے کا خواہش مند ہے۔ واشنگٹن ڈی سی ٹی وی کو دئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں فادر رتھامسن نے اس کا خلاصہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک وفد کے ساتھ ہندوستان کے دورہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ مذہبی آزادی کاجائزہ لیاجاسکے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہندوستان دنیا کی عظیم جمہوریتوں میں شمار کیاجاتا ہے مگر ایسے ملک میں بتایاجارہا ہے کہ ہندؤوں کو جبری طور پر عیسائی بنانے کا الزام لگایاجارہا ہے۔
درحقیقت یہ صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے اس انٹرویو میں کہاکہ بین الاقوامی معاہدات کے مطابق ہندوستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں پر اپنے شہریوں کو پوری مذہبی آزادی دی جاتی ہے۔
فادر تھامسن کا استفسار تھا کہ اگر اس طرح کی آزادی فراہم کرنے کے معاہدے پر ہندوستان نے دستخط کئے ہیں تو ملک کے مسلمانوں او ر دیگر اقلیتی طبقات کے ساتھ دوسرے درجہ کے شہری کا سلوک کیو ں کیاجارہا ہے۔
فادرتھامس نے یہ بھی کہاکہ ہندوستان میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ زیادتیاں کی جارہی ہیں اور انہیں پاکستان چلے جانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان تمام چیزوں کو جائزہ لینے کے لئے ہی ہمارا وفد ہندوستان کا دورہ کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے کہ ہندوستان نے ہمیں پہلی مرتبہ ویزا دینے سے انکار کیاہے۔ سابق میں بھی تین مرتبہ ہندوستان نے ہمارے وفد کو ویزا دینے سے انکار کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے دورے کا مقصد وہاں کے لوگوں‘ سیاسی قائدین‘اور این جی اوز جو ہم سے رابطے میں ہیں ان سے ملاقات کرنا اور اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں کو اکٹھا کرتے ہوئے ہندوستان میں مذہبی آزادی دی جارہی ہیں یا نہیں اس کا جائزہ لینا ہے۔