نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز ایک بین مذہبی جوڑے کی شادی کے ضمن میں دائر کردہ ایک درخواست کی سنوائی کرتے ہوئے کہاکہ ”سماج کے لئے اچھا ہے کہ ذات پات او ردھرم کی دیوار ڈھ جائیں۔
مختلف مذاہب اور عقائد پر عمل کرنے والوں کے درمیان شادیاں ہوں“۔ عدالت نے صاف کہاکہ وہ اس طرح کی شادیوں کے خلاف نہیں ہے‘ اس کوصرف نوجوانوں کے مستقبل کی فکر ہے۔عدالت کی طرف سے ایک نوجوان کو اچھے پریمی بننے کی بھی صلاح دی گئی ہے۔
چہارشنبہ کے روز عدالت میں چھتیس گڑھ کی ایک بین بین مذہبی شادی کا متنازع معاملہ سنوائی کے لئے پیش کیاگیا۔ معاملہ ایک ہندو لڑکی کی مسلم لڑکے سے شادی کاہے۔
نوجوان کاکہنا ہے کہ اسنے لڑکی کے گھر والوں کی جابن سے تسلیم کرلئے جانے کے بعد ہندو مذہب کو اپنا لیا۔
پھر اس نے ہندو لڑکی سے شادی کی۔شادی کے بعد ہائی کورٹ میں جب معاملہ پہنچا تو وہاں سے اس جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کے علاوہ ساتھ زندگی گذارنے کی اجازت دیدی گئی۔
اس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔لڑکی کے والد کاکہنا ہے کہ شادی ایک ریاکٹ کا حصہ ہے۔ سپریم کورٹ کے لڑکے کے والدکی جانب سے سینئر وکیل مکل روہتگی نے دلیل دی ہے کہ یہ شادی ایک ریاکٹ کا حصہ ہے۔
تبدیلی مذہب کا ریاکٹ چلایاجارہا ہے۔وہیں لڑکی کے وکیل کی جانب سے دلیل دی گئی ہے کہ شادی سے پہلے ہی جانچ نہیں ہونی چاہئے تھی۔ اس کے لئے انہوں نے ہادیہ کیس کے فیصلے کا حوالہ دیا۔
اس پرجسٹس ارون مشرا کی زیرقیادت بنچ نے کہاکہ ہم شادی کے پہلو کی چھن بین نہیں کریں گے۔عدالت نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔
عدالت نے مسلم نوجوان کو حلف نامہ داخل کرنے کو بھی کہا ہے۔ عدالت نے لڑکے سے استفسار کیاہے کہ کیا آریہ سماج مندر میں شادی کرنے کے بعد اس نے کیا اپنے نام تبدیل کردیاہے؟۔
اپنے نام کے بدلاؤ میں کیاضروری قدم اٹھائے ہیں‘ یہ بتائیں؟۔عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت سے جواب مانگنے کے علاوہ لڑکی کی مداخلت کیاراضی کی اجازت بھی دی ہے۔۔
بتادیں کہ پچھلے سال بھی یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آیاتھا۔تب سپریم کورٹ میں لڑکی کے والدین نے کہاتھا کہ لڑکے نے ہندو دھرم اپنا تھا لیکن شادی کے بعد پھر مسلم دھرم میں واپس چلاگیا۔
اس وقت لڑکی نے عدالت میں بیان دیاتھا کہ وہ والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہے اور ان کے ساتھ چلی بھی گئی تھی۔ جب دوبارہ معاملہ ہائی کورٹ پہنچا‘ تب ہائی کورٹ میں لڑکی نے کہاکہ وہ شادی کرچکی ہے اور لڑکے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہے۔