مرکزی اداروں میں اعلیٰ طبقات کے عہدیداروں کی زائد نمائندگی پھر بھی 10 فیصد تحفظات

   

صدر جمہوریہ، نائب صدر اور وزیراعظم کے دفتر کے علاوہ ججس اور سفیروں میں بھی پسماندہ طبقات سے ناانصافی

حیدرآباد۔ 19جنوری (سیاست نیوز) مرکز کی نریندر مودی حکومت نے اعلیٰ طبقات کو 10 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن اس فیصلے سے سرکاری محکمہ جات میں اعلی طبقات کی نمائندگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ مرکز کے مختلف اداروں میں پہلے ہی اعلی طبقات کی نمائندگی پسماندہ طبقات سے زیادہ ہے۔ اس کے باوجود مودی حکومت نے لوک سبھا انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے اعلی طبقات کو 10 فیصد تحفظات فراہم کرتے ہوئے دستور میں ترمیم کردی ہے۔ ملک میں پسماندہ طبقات کی جانب سے تحفظات میں اضافے کا وقتاً فوقتاً مطالبہ کیا جارہا ہے لیکن مرکزی حکومت سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ 50 فیصد حد کا بہانہ بناکر ریاستوں کی تجاویز کو مسترد کررہی ہے۔ حال ہی میں تلنگانہ حکومت نے مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کے لیے تحفظات میں اضافے کا فیصلہ کیا لیکن مرکز نے اسے منظوری نہیں دی۔ بی جے پی دراصل اعلی طبقات کی نمائندگی کرنے والی پارٹی بن چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت نے اعلی طبقات کو مزید تحفظات دیئے ہیں۔ دستور کی رو سے معاشی پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات فراہم نہیں کیے جاسکتے۔ لیکن مودی حکومت اعلی طبقات کے معاشی پسماندہ خاندانوں کو تعلیم اور روزگار میں بہتر نمائندگی دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ مرکزی اداروں میں اعلی طبقات کی نمائندگی سے متعلق اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو صدر جمہوریہ، نائب صدر، کابینی سکریٹریز، وزیراعظم دفتر، وزارت دفاع، وزارت صحت، وزارت فینانس، وزارت لیبر، وزارت پٹرولیم، دفتر لیفٹننٹ گورنر، مختلف ممالک میں سفراء، سنٹرل یونیورسٹیز میں وائس چانسلرس، ہائی کورٹ ججس، سپریم کورٹ ججس اور آئی اے ایس آفیسرس میں اعلی طبقات کی نمائندگی پسماندہ طبقات سے بہت زیادہ ہے۔ صدر جمہوریہ کے سکریٹریٹ میں جملہ جائیدادیں 49 ہیں جن میں اعلی طبقات کے عہدیداروں کی تعداد 39 ہے۔ جبکہ ایس سی، ایس ٹی 4 اور او بی سی کے 6 عہدیدار ہیں۔ نائب صدر جمہوریہ کے سکریٹریٹ میں 7 جائیدادوں میں تمام 7 پر اعلی طبقات کے عہدیدار ہیں اور ایس سی اور ایس ٹی دیگر پسماندہ طبقات کو کوئی نمائندگی نہیں ہے۔ کابینی سکریٹریز میں 20 کے منجملہ 17 کا تعلق اعلی طبقات سے ہے جبکہ ایک ایس سی اور دو او بی سی طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔ وزیراعظم دفتر میں 35 کے منجملہ 31 عہدوں پر ا علی طبقات کے عہدیدار فائز ہیں۔ ایس سی ایس ٹی سے دو اور او بی سی کے دو عہدیدار ملیں گے۔ اگریکلچرل سبسیڈی سے متعلق شعبہ میں جملہ 274 جائیدادیں ہیں جن میں 259 کا تعلق اعلی طبقات سے ہے جبکہ ایس سی ایس ٹی 5 ہیں۔ وزارت دفاع کی 1379 جائیدادوں میں اعلی طبقات کے عہدیدار 1300 ہیں جبکہ ایس سی ایس ٹی 48 اور او بی سی 31 ہیں۔ وزارت سماجی بھلائی اور صحت میں 209 جملہ جائیدادوں میں اعلی طبقات کے عہدیدار 132 ہیں جبکہ ایس سی ایس ٹی 17 اور او بی سی 60 ہیں۔ وزارت فینانس کی 1008 جائیدادوں میں اعلی طبقات کے عہدیدار 942 ہیں جبکہ ایس سی ایس ٹی 20 اور او بی سی 46 ہیں۔ وزارت لیبر کی جملہ 74 جائیدادوں میں اعلی طبقات 59، ایس سی ایس ٹی 4 اور او بی سی 9 ہیں۔ وزارت پیٹرولیم کی 74 جائیدادوں میں 59 پر اعلی طبقات اور ایس سی ایس ٹی 4 اور او بی سی کے 9 عہدیدار ہیں۔ لیفٹننٹ گورنر دہلی کے دفتر میں جملہ 27 جائیدادوں میں 25 اعلی طبقات کے ہیں جبکہ او بی سی 2 ہیں۔ ہندوستان کے 140 سفراء میں تمام کا تعلق اعلی طبقات سے ہے اور ان میں بھی صرف ایک طبقے کے تمام سفیر ہیں۔ سنٹرل یونیورسٹیز کے 116 وائس چانسلرس میں 108 اعلی طبقات کے ہیں جبکہ 3 ایس سی ایس ٹی اور 5 او بی سی طبقے کے ہیں۔ ہائی کورٹ ججس میں 330 جائیدادوں میں 306 اعلی طبقات سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ 4 ایس سی ایس ٹی اور 20 او بی سی کے ہیں۔ سپریم کورٹ کے 26 ججس میں 23 اعلی طبقات، ایس سی ایس ٹی ایک اور او بی سی 2 ہیں۔ ملک میں 3600 آئی اے ایس عہدیداروں میں 2750 کا تعلق اعلی طبقات سے ہے جبکہ ایس سی ایس ٹی کے 30 اور او بی سی کے 350 عہدیدار ہیں۔