مذکورہ ممبئی ہائی کورٹ نے بی ایم سی کو ہدایت دی کہ اندرون دوہفتے کے مرکزی وزیر کے بنگلہ کی غیر قانونی حصہ کو منہدم کریں اور اس کے ایک ہفتہ بعد تعمیل پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔
ممبئی۔ممبئی ہائی کورٹ نے منگل کے روز ممبئی مجالس مقامی کو ہدایت دی کہ وہ جوہو میں مرکزی وزیر نارائن رانے بنگلے کی غیر قانونی تعمیر کو منہدم کریں‘ اپنے مشاہدے میں کورٹ کا کہنا ہے کہ یہ فلور اسپیش انڈیکس (ایف ایس ائی) اور کوسٹل ریگولیشن زون(سی آر زیڈ) قواعد کی خلا ف ورزیا ں ہیں۔فلور اسپیس انڈیکس(ایف ایس ای)زیادہ سے زیادہ جائزمنزل کا علاقہ ہے جو کسی خاص پلاٹ /یا زمین کے تکڑے پر تعمیرکیاجاسکتا ہے۔
جسٹس اڑ ڈی دھانوکیا‘ اور کمال کھاٹا پر مشتمل ایک ڈویثرن بنچ نے کہاکہ مذکورہ بی ایم سی کو غیر مجاز تعمیرات کو باقاعدہ بنانے کے لئے رانے کے خاندان کی جانب سے چلائی جانے والی کمپنی کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر غور کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ اس سے غیرمجاز ڈھانچہ کی آہک پاشی میں حوصلہ افزائی ہوگی“۔
مذکورہ ممبئی ہائی کورٹ نے بی ایم سی کو ہدایت دی کہ اندرون دوہفتے کے مرکزی وزیر کے بنگلہ کی غیر قانونی حصہ کو منہدم کریں اور اس کے ایک ہفتہ بعد تعمیل پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔مذکورہ بنچ نے 10لاکھ روپئے کی قیمت کارانے پر جرمانہ بھی عائد کیا اور ہدایت دی کہ اندرون دو ہفتے مہارشٹراسٹیٹ لیگل سرویس اتھاریٹی کے ذریعہ یہ رقم جمع کرائیں۔
رانے کے وکیل شردل سنگھ نے چھ ہفتوں کے لئے عدالتی احکامات پر توقف مانگا ہے تاکہ وہ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرسکیں۔ تاہم بنچ نے اس کو مسترد کردیاہے۔رانے کی فیملی کی اپنی کمپنی کالکا رائیل اسٹیٹ کی دائرکردہ درخواست کوعدالت نے مسترد کردیاہے‘ جس میں بی ایم سی ان کی دوسری درخواست پر مجالس مقامی کی جانب سے غیر متاثرہ احکامات پر فیصلے کے لئے ہدایت دینے کی گوہارلگائی گئی تھی۔
بی ایم سی نے اسی سال جون میں اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہاکہ تعمیرات میں بے قاعدگیاں کی گئی ہیں مذکورہ ریگولرائزیشن کی درخواست کو مسترد کردیاتھا۔اس کمپنی نے جولائی میں دوسری درخواست دائر کرتے ہوئے دعوی کیاکہ وہ پہلے کی مانگ کے مقابلے میں ایک چھوٹے سے حصہ کوڈیولپمنٹ کنٹرول اور پروموشن ریگولیشن 2034کے تحت باقاعدہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہاکہ بی ایم سی کا یہ موقف کہ وہ تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کے لئے دوسری درخواست کو پر غو کرسکتی ہے پہلی درخواست کومسترد کرنے کے لئے اس کے اپنے حکم سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔
بنچ نے نوٹ کیاکہ اسہائی کورٹ نے اسی سال جون میں بی ایم سی کے پہلے احکامات کوتسلیم کیاہے
۔بنچ نے رانے کی کمپنی کی جانب سے کئے گئے تعمیر مرتبہ ایف ایس ائی کی اجازت کے حد سے زیادہ کی تعمیرات کا بھی ذکر کیاجس کے لئے بی ایم سی‘ محکمہ فائر اجازت نہیں لی گئی ہے اورماحولیات سے بھی کلیرنس حاصل نہیں کیاہے۔