مرکزی کی قرض اسکیم سے اقلیتی طبقے کے صرف0.01فیصد اسٹریٹ وینڈرس کو فائدہ ہوا ہے۔ اویسی کا دعوی

,

   

پی ڈبیلو ڈی زمرے کے تحت جن لوگوں نے قرضہ جات کی تقسیم عمل میں ائی ہے‘ اترپردیش میں سب سے زیادہ(7278) کی تعداد پہلے اور دوسرے قرضہ جات کی ہے


نئی دہلی۔ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) صدر اسدالدین اویسی نے ہفتہ کے روز مرکزی حکومت کے ”سب کاساتھ‘‘ نعرے کے حوالے سے اپنی تنقید کا نشانہ بنایا اور دعوی کیا اسٹریٹ کو جاری کئے گئے 32لاکھ کے قرضہ جات میں سے اقلیتی طبقات کوصرف 0.0102فیصد ہی آیاہے۔

ٹوئٹر کے ذریعہ اویسی نے کہاکہ ”حکومت کی تفصیلات نے مودی کے سب کا ساتھ فقرے کو دھجیاں آڑادی ہیں۔ اسٹریٹ وینڈرس کو دئے گئے 32لاکھ کے قرضہ جات میں سے صرف331اقلیتوں کو گایاہے۔ محض0.0102فیصد ہے۔

اس بات کی حقیقت کے باوجود کہ غیرمنظم شعبہ میں بڑی تعداد میں بے حساب ملسم اقلیت کام کرتی ہے“۔ انہوں نے مزیدکہاکہ”مودی ساورکر گولواکر کی نظریات کو نافذ کررہے ہیں اور مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنارہے ہیں“۔

اویسی نے کامن ویلتھ ہیومن رائٹس پہل(سی ایچ آر ائی) کے ایک بلاگ کا لنک بھی شیئر کیاجس میں سی ایچ آر ائی کے رکن وینکٹیش نائیک کی ایک پیش کردہ آرٹی ائی کا جواب بھی ہے۔

مرکزی وزرات ہاوزنگ اور شہری امور(ایم او ایچ یو اے) کی آر ٹی ائی پر پیش کردہ جواب کے بموجب مرکز کی پی ایم ایس یو اے نیدھی اسکیم کے تحت جون2020سے مئی2022کے درمیان صرف0.01فیصد اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے اسٹریٹ وینڈرس کو فائدہ ہوا ہے۔

جملہ32.26لاکھ قرضہ جات کی ملک بھر میں اس اسکیم کے تحت اس وقت کے دوران تقسیم ہوئے جس میں سے صرف331اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے اسٹریٹ وینڈرس نے اس اسکیم سے استفادہ اٹھایاہے۔

استفادہ کنندگان کی جملہ تعداد میں سے یہ 0.0102فیصد ہے۔ مذکورہ آر ٹی اے کے جواب میں یہ بھی ذکر کیاکہ 3.15فیصد استفادہ کنندگان کا تعلق ایس ٹی زمرے سے ہے اور محض0.92فیصد معذور (پی ڈبلیو ڈی) افراد ہیں۔

مہارشٹرا میں سب سے زیادہ (162) اقلیتی کمیونٹی کے استفادہ کنندگان‘ جس کے بعد دہلی (110)‘ تلنگانہ(22)‘ گجرات(12) اور اڈیشہ(8)۔ آندھرا پردیش میں تین اور راجستھان میں اس زمرے میں قرضہ جات دئے گئے ہیں۔

ملک بھر میں پی وی ایس وی اے نیدھی اسکیم برائے اسٹریٹ وینڈرس کا نفاذ جون2020میں مرکز نے شروع کی گئی ہے