مرکز ”قومی سلامتی“ کو شامل کرنے کے پیگاسیس سے بھاگ نہیں سکتا ہے۔ سپریم کورٹ

,

   

عدالت نے مشاہدہ کیاکہ مرکز کی جانب سے داخل کردہ ”محدود حلف نامہ میں صرف مہم کی تردید کی گئی ہے جو کافی نہیں ہوسکتی ہے


پیگاسیس جاسوسی الزامات کی تحقیقات کے لئے ایک آزادنہ کمیٹی قائم کرنے کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے مذکورہ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ ”قومی سلامتی“ کے استدلال کو مسترد کردیاہے۔

اس سے قبل مذکورہ حکومت نے اپنے واضح بیان سے ”قومی سلامتی“ سے متعلق معاملہ کہتے ہوئے اس بات کا انکار کردیاتھا کہ آیا انہوں نے پیگاسیس جاسوسی آلات کا استعمال کیا یا نہیں کیاہے۔

سالیسٹر جنرل توشار مہتا نے کہاتھا کہ مذکورہ حکومت نگرانی کے لئے اس خصوصی سافٹ ویر کے استعمال کی آیا وضاحت کی تعمیل نہیں کرسکتی ہے کیونکہ یہ دہشت گردگروپوں کو چوکناکردیے گا۔

مذکورہ ایس جی نے معروضہ پیش کیاتھا کہ یہ معاملہ حلف نامہ یاعوامی بحث نہیں ہے اور اس کے بجائے وہ مرکزی حکومت کی جانب سے خود ہی ان الزامات کی کہ پیگاسیس جاسوسی سافٹ ویر کا استعمال کرتے ہوئے جہد کاروں‘ صحافیوں‘ سیاسی قائدین وغیرہ کو نشانہ بنانے کی بات کہی گئی ہے اس کی جانچ کرے گی۔

سنوائی کے دوران چیف جسٹس آف انڈیاکی قیادت والی اس بنچ نے واضح کیاکہ قومی سلامتی کے زوایوں کوجانے میں عدالت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ پیگاسیس جاسوسی سافٹ ویر کا استعمال کرتے ہوئے کیا شہروں کو نشانہ بنایاگیاہے اس کی عدالت میں وضاحت کی جائے۔

عدالت نے مشاہدہ کیاکہ مرکز کی جانب سے داخل کردہ ”محدود حلف نامہ میں صرف مہم کی تردید کی گئی ہے جو کافی نہیں ہوسکتی ہے