مسئلہ کشمیر: دفعہ35اے اور 370 کا تحفظ ضروری مگر کیسے۔ دیکھیں رپورٹ۔

,

   

ریاست جموں و کشمیر خاص کروادی میں ان دنوں دفعہ 35اے اور 370 کا تحفظ آج سیاسی مدعا بن گیا ہے ۔اس مسئلہ پر مقامی سیاسی جماعتیں لگ بھگ ایک ساتھ نظر آرہی ہیں۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے لیڈران لوگوں کو خصوصی پوزیشن کے تحفظ کے لئے کمربستہ رہنے کی تلقین کررہے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کافی خطرناک ثابت ہوگی ۔اُدھر بی جے پی کا اس سلسلہ میں کچھ الگ موقف رکھتی ہے۔

دوسری جانب مختلف سیاسی جماعتوں کو ایک ساتھ لانے کی بھی کوششیں ہورہی ہیں۔ پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ کے لیڈران اس حوالے سے کافی سرگرم نظرآرہے ہیں۔ اگرچہ شاہ فیصل نے روایتی سیاست سے الگ اپنی جماعت قائم کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اب انکا بھی کہنا ہے کہ ریاست کی شناخت کو بچانا سب سے اہم ہے۔ بی جے پی کے ساتھ بہتر تعلقات رکھنے والے سجاد غنی لون کی پیپلز کانفرنس بھی اس مسئلہ پردیگر جماعتوں کو تعاون دینے کی بات کررہی ہے۔اس سب کے بیچ بی جے پی نے ریاست کی مقامی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وہیں بی جے پی لیڈررام مادھو کا کہناہے کہ اپنے سیاسی مفادات کے لئے یہ جماعتیں لوگوں میں ڈر کا ماحول پیدا کررہی ہیں ۔انکا کہنا ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور لوگوں میں غیر ضروری طور پر ڈر کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔امید کی جارہی ہے کہ ریاست میں جلد ہی اسمبلی انتخابات منعقد کئے جاسکتے ہیں ۔ ایسے میں یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے معاملے پر سیاسی بیان بازی مزید گرم ہوگی۔

YouTube video