مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ میں پھر ہنگامہ ، راجناتھ سنگھ نے کہا : ثالثی کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا

,

   

کشمیر پر امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے دئے گئے بیان پر بدھ کو بھی لوک سبھا میں جم کر ہنگامہ ہوا ۔ ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے سرکار کو گھیرنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو ایوان میں آکر بتانا چاہئے کہ آخر ان کے اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان کشمیر کو لے کر کیا بات چیت ہوئی ۔

ہنگامہ کے درمیان وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہماری حکومت ملک کے وقار کے ساتھ کسی بھی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ پاکستان سے جب کبھی بھی اس معاملہ پر بات ہوگی ، اس وقت صرف کشمیر پر ہی بات نہیں ہوگی بلکہ پورے پاکستان مقبوضہ کشمیر پر بات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر پر کوئی ثالثی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے ۔ راجناتھ سنگھ نے اعتراف کیا کہ جون میں وزیر اعلی اور ڈونالڈ ٹرمپ کی ملاقات ضرور ہوئی تھی ، لیکن کشمیر معاملہ پر کوئی بات نہیں کی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت وزیر اعظم مودی اور امریکہ کے صدر ٹرمپ کی ملاقات ہوئی تھی ، اس وقت وزیر خارجہ ایس جے شنکر وہاں پر موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت کی کوئی بھی بات سننے کیلئے تیار نہیں ہے جبکہ وزیر خارجہ پہلے ہی اس معاملہ میں اپنا بیان دے چکے ہیں ۔

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے وقت شملہ سمجھوتہ کے بعد کشمیر کا معاملہ دوطرفہ ہوگیا تھا ۔ اس معاملہ پر کوئی بھی تیسرا فریق سامنے نہیں آسکتا ۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے ان سے کشمیر معاملہ پر ثالثی کرنے کیلئے کہا ۔ ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر میں مدد کرسکتا ہوں تو میں ثالث بننا پسند کروں گا ۔ اگر میں مدد کیلئے کچھ بھی کرسکتا ہوں تو مجھے بتائیں ۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ مدد کیلئے تیار ہیں ۔ اگر دونوں ممالک اس کیلئے کہیں ۔ ٹرمپ کے اسی بیان کے بیان ہندوستان میں سیاسی ہنگامہ آرائی جاری ہے اور بدھ کو لگاتار دوسرے دن پارلیمنٹ میں ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔