مرکز کی نریندر مودی حکومت نے اپنی ساری توجہ مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات پر مرکوز کرلی ہے ۔ آسام میں بھی بی جے پی نے انتخابی مہم چلائی اور وہاں اپنی حکومت بچانے کیلئے ریلیاں اور جلسے بھی کئے گئے لیکن جتنی توجہ مغربی بنگال پر دی گئی اتنی کسی اور ریاست پر نہیں دی گئی ۔ ٹاملناڈو اور کیرالا میں بھی مہم میں پارٹی قائدین نے حصہ لیا ہے لیکن مغربی بنگال کو میدان جنگ میں تبدیل کردیا گیا ۔ آج سارا ہندوستان کورونا کی دوسری لہر سے پریشان ہے ۔ خود حکومت کے الفاظ میں یہ لہر پہلی لہر سے زیادہ شدت والی ہے ۔ زیادہ ہلاکت خیز بھی ثابت ہو رہی ہے ۔ یومیہ کورونا کیسوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک بڑھتی جا رہی ہے ۔ دواخانوں کے حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔ مریضوں کو بستر دستیاب نہیں ہو رہے ہیں۔ ویکسین کی ایک طرح سے قلت پیدا ہوتی جا رہی ہے ۔ درکار تعداد میں ویکسین دستیاب نہیں ہو رہی ہے ۔ مائیگرنٹ ورکرس کے مسائل پیدا ہونے لگے ہیں۔ یہ ورکرس ملک کی کئی ریاستوں اور درجنوں شہروں میں لاک ڈاون اور نائیٹ کرفیو کو دیکھتے ہوئے اپنے اپنے آبائی مقامات کو واپسی کا سفر اختیار کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں بھی مرکزی حکومت صرف اور صرف بنگال اسمبلی انتخابات پر توجہ کی ہوئی ہے اور اس سے اس کی ترجیحات کا پتہ چلتا ہے ۔ یہ الزامات درست دکھائی دیتے ہیں کہ حکومت کے سامنے صرف انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہی اہمیت کا حامل ہے ۔ عوام اور ان کے مسائل پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نریندرمودی سے لے کر وزیر داخلہ امیت شاہ تک ‘ چیف منسٹر اترپردیش آدتیہ ناتھ سے لے کر کئی دوسرے مرکزی وزراء کا سارا کا سارا گروپ بنگال پہونچ چکا ہے ۔ ساری توجہ صرف انتخابی کامیابی پر مرکوز کردی گئی ہے ۔ وزیر اعظم مودی ہر دوسرے دن اور خاص طور پر ہر مرحلہ کی رائے دہی کے دن بنگال پہونچ رہے ہیں۔ وزیر داخلہ امیت شاہ بھی ایسا لگتا ہے کہ اپنا دفتر بنگال ہی کو منتقل کرچکے ہیں۔ دوسری مرکزی وزراء بھی اپنی اپنی ذمہ داریوں کو صرف انتخابات تک محدود کرچکے ہیں۔ سرکاری کام کاج پر کسی کی توجہ نہیں ہے ۔
چیف منسٹر اترپردیش آدتیہ ناتھ بھی ہر دوسرے چوتھے دن بنگال پہونچ کر بے بنیاد دعوے کر رہے ہیں۔ خود اترپردیش کی حالت یہ ہے کہ وہاں جرائم میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت ریزی عام بات ہوگئی ہے ۔ لوگ کورونا سے متاثر ہوتے جا رہے ہیں۔ سرکاری دواخانوں میںحالت ابتر ہے ۔ اپنی ریاست پر ‘ جہاں کے عوام نے ووٹ دے کر بی جے پی کو اقتدار سونپا ہے ‘ توجہ دینے کی بجائے بنگال میں بی جے پی کو کامیابی دلانے کیلئے چلے آ رہے ہیں۔ ملک کے عوام کو آج جس صورتحال کا سامنا ہے وہ انتہائی سنگین ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی ہوں یا پھر وزیر داخلہ امیت شاہ ہوں ان کی ذمہ داری سارے ملک کے حالات کو بہتر بنانے ‘ عوام کو مسائل اور پریشانیوں سے نجات دلانے کی ہے ۔ کورونا جس تیزی سے شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اس کی سنگینی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ ہر روز کئی کئی شہروں میں لاک ڈاون کا اعلان ہو رہا ہے ۔ مہاراشٹرا میں تو اب مکمل لاک ڈاون جیسی صورتحال پیدا ہوتی جا رہی ہے ۔ وہاں ویکسین تک کم تعداد میں فراہم کی جا رہی ہے ۔ خانگی دواخانوں میں ٹیکہ اندازی کو روکنا پڑا ہے ۔ کیرالا ‘ گجرات اور دوسری اور بھی ریاستوں میں حالت بہتر نہیں ہے ۔ ہر روز متاثرین کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔صحت کے انفرا اسٹرکچر پر توجہ کرنے کی بجائے مودی اور امیت شاہ اور دوسرے مرکزی وزراء صرف انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے پر ساری کی ساری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔
بحیثیت بی جے پی قائدین انتخابی مہم میں حصہ لینا ان کا اختیار ہے اور حق ہے لیکن ان کی ذمہ داری اور فرض سارے ملک کے عوام کی بھی ہے ۔ حکومت کو اور مرکزی قائدین اور خاص طور پر وزیر اعظم کوا پنی ترجیحات پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔ صرف تشہیری حربے اختیار کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی بجائے ٹھوس اور عملی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے اپنی ذمہ داری کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے ۔ سارے ملک کے عوام نے انہیں جو ذمہ سونپا ہے اس کو پورا کرنے پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ انتخابی کامیابی یا ناکامی محض وقتی ہوتی ہے اس کو اپنی ذمہ داریوں پر حاوی ہونے کا موقع بالکل بھی نہیں دیا جانا چاہئے ۔
