مساجد میں مسلم خواتین کو نماز کی ادائیگی ،حکومت ومسلم پرسنل لا بو رڈسے جواب طلب

   

مہاراشٹرا کا مسلم جوڑاسپریم کورٹ سے رجوع ، خواتین کو اجازت کا مطالبہ
ممبئی ۔16اپریل (سیاست ڈاٹ کام)مہاراشٹر کے ایک مسلمان جوڑے یاسمین زبیر احمد پیرزادے اور زبیر احمد نذیر پیرزادے نے تمام مساجد میں مسلم خواتین کو نماز ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کی ہے اور اسے مسلم خواتین کا حق قراردیا ہے ،اس کے لیے انہوں نے سپریم کورٹ کے سبری مالاکے سلسلہ میں حالیہ فیصلہ کا حوالہ دیاہے ،عام طورپر خواتین کے مسجد میں داخلہ کے لیے کوئی پابندی نہیں ہے ،لیکن اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ہے ۔اور نہ ہی ان مساجد میں مسلمان خواتین کو نماز کے لیے علیحدہ جگہ نہیں بنائی گئی ہے ۔دراصل پونے کی ایک مسجد میں مذکورہ خاتون کونماز کی اجازت نہیں دی گئی تھی ،جس کے بعد جوڑے نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ،اس تعلق سے کل ہند پرسنل لائ بورڈ کے ترجمان اور وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا کہ اسلام میں مساجد میں جانے خواتین کو منع نہیں کیا گیا ،بلکہ مقدس مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی مساجد میں انہیں داخل ہونے اور نماز کی ادائیگی کی اجازت ہے بلکہ وہ کعبہ کا طواف بھی کرتی ہیں۔مسلمان جوڑے کے وکیل اشوتوش دوبے نے کہا کہ قرآن مجید اور حدیث نبویؐ میں کہیں بپی مسلمان عورتوںکومسجد میں داخلے پر پابندی عائد نہیں کی گئی ہے ،جبکہ دونوں مقدس مقامات مکہ اور مدینہ کی مساجد میں بپی داخلہ کی اجازت دی گئی ہے ۔عرضداشت میں حکومت ہند،وزارت برائے اقلیتی امور،مرکزی وقف کونسل ،مہاراشٹر وقف بورڈ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو جواب دہندگان بنایا گیا ہے ،فی الحال خواتین جماعت اسلامی وغیرہ کی مساجد میں نماز اداکرتی ہیں۔لیکن سنی فرقے کی اثر والی مساجد میں خواتین پر مساجد میں پابندی عائد ہے

اور اگر اجازت ہے تو انہیں دوسرے دروازے سے داخلہ دیا جاتا ہے اور نماز کے لیے علیحدہ جگہ مقررہے ۔اس مقدمہ میں عرضگزار یاسمین زبیر احمد پیرزادے اور زبیر احمد نذیر پیرزادے کے مطابق قرآن اور حدیث نبوی کی روشنی میں کہیں بھی ثابت نہیں ہے کہ خواتین کو مساجد میں داخلہ اور نماز کی ادئیگی سے منع کیا گیا ہے ۔سبری مالا کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں پٹیشن آرٹیکل 32کے تحت کہا گیا ہے کہ مذہبی طورپرخواتین کواس کے حقوق یا عبادت کرنے سے نہیں روک سکتا ہے اور یہ انسانی حقوق اور احترام کی سراسرخلاف ورزی ہوگی۔انہوں نے کہا ہے کہ مقدس کعبہ میں عورتوں کو نماز کی ادائیگی اور کعبہ کا طواف کرنے کی بھی اجازت ہے ،جوکہ عالم اسلام کی مقدس ترین مسجد ہے ۔انہوں نے اپنے اس مطالبہ کے جواز میں ایک مثال پیش کی کہ حال میں پونے کی جامع مسجد میں درخواست سے باجودان کی اہلیہ کو مسجد میں داخل ہونے اور نماز پڑھنے نہیں دیا گیا اور کہا گویا کہ مسجد میں عورتوں کو اجازت نہیں ہے اور امام مسجد نے کہا کہ وہ اس تعلق سے ٹرسٹیوں کو مکتوب لکھ کر ان کی درخواست پر غورکرنے کی درخواست کریں گے ۔اس معاملہ کی سماعت جلد ہوگی۔