مساجد میں نماز تراویح کیلئے 10بجے تک رعایت رہے گی

,

   

حکومت کی پولیس عہدیداروں کو ہدایت، تجارتی اداروںاور ہوٹلوں کے معاملہ میں سختی کی جائے گی
مکہ مسجد میں تراویح کا سلسلہ جاری، کئی مساجد میں اوقات نماز کی تبدیلی
حیدرآباد۔ کورونا کیسس میں اضافہ کے پیش نظر حکومت کی جانب سے ریاست میں نائیٹ کرفیو کے نفاذ کے بعد رمضان المبارک کی خصوصی عبادت تراویح کے متاثر ہونے کا اندیشہ پیدا ہوچکا ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت اور محکمہ پولیس کو مختلف گوشوں سے نمائندگیاں وصول ہوئیں کہ 9 بجے سے کرفیو کے نفاذ کے باوجود مساجد میں تراویح کیلئے آدھا سے ایک گھنٹہ کی رعایت دی جائے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے مساجد میں نماز تراویح کیلئے 9:30 تا 10 بجے تک رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم اس سلسلہ میں کوئی احکامات جاری نہیں کئے جائیں گے۔ مساجد میں اطراف واکناف سے تعلق رکھنے والے افراد کو نماز تراویح کی ادائیگی کیلئے غیر سرکاری طور پر یہ رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مساجد کمیٹیوں کو اس سہولت سے استفادہ کرتے ہوئے نماز عشاء کے اوقات میں تبدیلی کرتے ہوئے 10 بجے تک تراویح کی تکمیل کا موقع مل سکتا ہے۔ تاریخی مکہ مسجد جہاں نماز عشاء 9 بجے مقرر تھی وہاں نماز عشاء کا وقت 8 بجے مقرر کیا گیا اور 10 بجے تک حافظ و قاری محمد رضوان قریشی تراویح میں 3 پارے سنارہے ہیں۔ اس تبدیلی پر عمل آوری منگل سے شروع ہوچکی ہے۔ کئی مساجد میں نماز عشاء کے وقت کو تبدیل کرتے ہوئے تراویح کی جلد تکمیل کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ پہلے دہے کے اختتام کیلئے محض تین دن باقی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے تمام پولیس اسٹیشنوں کو اس رعایت کے بارے میں واقف کرادیا ہے۔ رات 9 بجے تمام تجارتی ادارے اور دکانات اور ہوٹلیں بند کرادی جائیں گی اور سڑکوں پر غیر ضروری گھومنے والے افراد کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔ تاہم مساجد کے پاس تراویح کیلئے ایک گھنٹہ کی رعایت دی جائے گی۔ پہلے دہے میں بعض مساجد میں 6 اور 5 پاروں کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں قرآن مجید کی تکمیل ہوچکی ہے۔ پولیس کی جانب سے اس رعایت کی صورت میں توقع ہے کہ مساجد نماز تراویح سے خالی نہیں رہیں گی۔ دوسری طرف پولیس نے تجارتی سرگرمیوں خاص طور پر پرانے شہر میں رات بھر مختلف کھانوں کے اسٹالس اور ہوٹلوں کے کاروبار کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ مقررہ وقت کے بعد ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور سڑکوں پر کھانے کے ایٹمس کے اسٹالس کی اجازت نہیں رہے گی۔ رمضان المبارک کے آغاز کے بعد دیکھا گیا ہے کہ پرانے شہر میں ہوٹلوں اور دیگر کھانے کے مقامات پر رات بھر ہجوم دکھائی دے رہا تھا اور کورونا قواعد کی خلاف ورزی کی جارہی تھی۔ حکومت کو پیش کی گئی رپورٹ میں پرانے شہر کی سرگرمیوں کا بطور خاص ذکر کیا گیا۔ مساجد میں ماسک کے استعمال اور سماجی دوری کے ساتھ صفوں کے اہتمام کا مشورہ دیا گیا ہے۔ بیشتر مساجد میں مصلیوں سے جاء نماز اپنے ساتھ لانے کی خواہش کی گئی ہے۔