مسلمانوں کیساتھ جو آج ہورہا ہے وہ کبھی دلتوں کیساتھ ہوا : راہول

   

نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے امریکہ کے دورہ کے موقع پر واشنگٹن میں نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کی۔ انہوں نے ہندوستان میں صحافت کی اورمذہبی آزادی، اقلیتوں کو درپیش مسائل اور معیشت کی حالت سمیت متعدد سوالات کے جوابات دیئے۔قبل ازیں ایک تقریب کے دوران راہول نے اقلیتوں کے مسائل پر بات چیت میں کہا کہ ہندوستان میں راست طور پر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ عیسائی، دلت اور قبائلی غریب افراد تمام پریشان ہیں اور چند لوگ ہی خوش نظر آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹا سا گروپ ہے جس نے سرکاری سسٹم پر قبضہ کر لیا ہے اور اسے میڈیا کی بھی تائیدحاصل ہے۔ راہول نے کہا کہ میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ ملک کے بیشتر لوگ پیار اور محبت میں یقین رکھتے ہیں اور جو آج مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے وہ کبھی دلتوں کے ساتھ بھی ہو چکا ہے۔ ہم اسے چیلنج کریں گے، اس کے خلاف جنگ لڑیں گے اور نفرت کے ساتھ نہیں بلکہ محبت کے ساتھ لڑیں گے۔
ہتک عزت معاملہ میں سب سے بڑی سزا مجھے ہی ملی : راہول گاندھی

چین نے ہندوستان کے 1500مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے ، واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب میں کانگریس قائد کا خطاب

نئی دہلی / واشنگٹن: کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ انہیں آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ہتک عزت کے مقدمے میں سب سے بڑی سزا ملی ہے ۔لوک سبھا سے ان کی نااہلی کے بارے میں پوچھے جانے پرراہول گاندھی، جو امریکہ کے چھ روزہ دورے پر ہیں، نے واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل پریس کلب میں کہاکہ”میں ہندوستان کی تاریخ میں 1947 کے بعد پہلا شخص ہوں جسے ہتک عزت کے معاملے میں سب سے بڑی سزا ملی۔’’انہوں نے کہاکہ “آزاد ہندوستان کی تاریخ میں اب تک کسی کو اتنی بڑی سزا نہیں دی گئی ہے اور وہ بھی پہلے جرم پر۔ میرا ماننا ہے کہ میں نے اڈانی پر پارلیمنٹ میں جو تقریر کی، اس کے بعد میرا معاملہ نااہلی یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان میں کیا ہورہا ہے ۔” راہول گاندھی نے مزید کہا کہ “میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میرے ساتھ ایسا کچھ ہوگا، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس نے مجھے ایک بہت بڑا موقع فراہم کیا ہے ۔ شاید اس سے کہیں زیادہ بڑا موقع، سیاست اسی طرح کام کرتی ہے ۔ “بھارت جوڑو یاترا سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت میں پوری اپوزیشن جمہوری اقدار کی جنگ لڑ رہی ہے اور اسی لیے انہوں نے بھارت جوڑو یاترا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔پریس کی آزادی اور اداروں کی خود مختاری کے سوال پر انہوں نے کہا کہ “بھارت میں اداروں اور پریس پر قطعی پابندی ہے ۔ میں نے کنیا کماری سے کشمیر تک پورے ہندوستان کا سفر کیا اور لاکھوں ہندوستانیوں سے براہ راست بات کی، وہ مجھے خوش نہیں لگ رہے تھے ۔ میرے نزدیک بھارت میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی دو اہم اور سنگین مسائل ہیں جن کے بارے میں لوگ ناراض ہیں۔’’جب گاندھی سے چینیقبضوںکے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ “یہ ایک حقیقت ہے کہ چین نے ہمارے علاقے کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے ۔ اس نے ہماری زمین کے 1500 مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے ، چاہے وزیر اعظم نریندر مودی کی اس پر مختلف رائے ہو۔