مقبوضہ مشرقی یروشلم کے اہم مقام سے عقیدت مندوں کو ہٹانے کے لئے اسرائیلی پولیس نے آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا کیا استعمال
یروشلم۔ مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد الاقصاء کے صحن سے فلسطینی مسلمانوں کو ہٹانے کے لئے اسرائیل پولیس نے آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا استعمال کا‘ یہ وہی اہم مقام ہے جہاں پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تصادم پیش آتارہا ہے۔
مسلمانوں کی عید الاضحی کے پہلے کے روز ہزاروں کی تعداد میں اتوار کے روز فلسطینی مسجد الاقصاء پر جمع ہوئے تھے۔
اسی روز یہودی تعطیل برائے تیشا باؤ ہے جس میں مقدس مقام پر یہودیوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔صحن کی دروازوں کے پاس بڑی تعداد میں فلسطینی اکٹھا ہوئے جبکہ رپورٹس اس طرح کی ہیں کہ پولیس صرف یہودیوں کو بھی مقام مقدسہ کے اندر جانے کی اجازت د ے رہی تھی۔
اسلام کے تیسرے مقدس مقام کے باہر لوگوں کی بھیڑ جمع تھی اور فلسطینی نعرے لگارہے تھے”الاقصاء ہم اپنی جان کی قربانی دیے کر تجھے حاصل کریں گے“۔ریڈ کریسنٹ کی جانکاری کے مطابق61فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ پندرہ کو اسپتال میں داخل کیاگیا۔
اسرائیل او رمسلم انتظامیہ کے درمیان طویل مدت سے چل رہے انتظامات کے تحت یہودیوں کو صحن میں عبادت سے روک دیاگیا۔
حالیہ سالوں میں اسرائیل کے مذہبی قوم پرست مذکورہ انتظامات کو چیالنج کے طور پر الاقصاء میں آنے شروع کیاوہیں فلسطین کی یہ سونچ ہے یہ ایک اکسانے کی کوشش ہے اور انہیں اسرائیل کی منشاء جس میں وہ اس پر قبضہ کی کوشش کا خدشہ ہے۔
اسرائیل مکمل یروشلم کو اپنا منفرد درالحکومت مانتا ہے وہیں فلسطینی چاہتے ہیں کہ مقبوضہ مشرقی یروشلم ان کے مستقبل کی مملکت کا درالحکومت ہے۔
مشرقی یروشلم سے رپورٹنگ کرتے ہوئے الجزیرہ کے ہیری فاوسیٹ نے کہاکہ بعض اوقات الاقصاء کے پاس کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
مسلم وقف ارگنائزیشن کے مطابق 1300کے قریب یہودی اتوارکے روز الاقصاء پہنچے تھے۔ایسا مانا جارہا ہے کہ مسجد الاقصاء کے صحن میں یہودی شدت پسندوں کو چھوڑ کر مسلمانوں کو اکسانے کی سازش اسرائیل انتظامیہ کی جانب سے کی جارہی ہے۔
مذکورہ صحن مشرقی یروشلم میں ہے جہاں پر اسرائیل جنگ مشرقی وسطی کے دوران1967میں قبضہ کیاتھا