مسلمانوں کے کان خوش کرنے میں حکومت تلنگانہ ماہر

   

ٹی پرائیم اسکیم کا وعدہ، اجلاس فراموش، رقم کا اختصاص اور اقدامات ندارد
حیدرآباد۔20۔اگسٹ(سیاست نیوز) تلنگانہ میں دلت صنعتکاروں کے لئے چلائی جانے والی اسکیم ٹی۔پرائیڈ کے طرز پر مسلمانوں کے لئے اعلان کی گئی ٹی۔پرائم اسکیم کے لئے بھی بجٹ کی تخصیص کا اسمبلی میں وعدہ کیا گیا تھا لیکن 5سال گذرنے کے باوجود توجہ دہانی پر حکومت نے اسمبلی اجلاس کے آخری دن اس بات کا تیقن دیا تھا کہ اندرون دو یوم ریاستی حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں اقدامات اور منتخبہ عوامی نمائندوں کے ہمراہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے اس سلسلہ میں منصوبہ بندی اور احکام کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی لیکن اسمبلی کا اجلاس ہوئے دو ہفتہ سے زیادہ کا عرصہ گذر چکا ہے اور تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات کے سلسلہ میں تیاریاں زوروں سے جاری ہیں لیکن حکومت نے تاحال 5 سال قبل کئے گئے وعدہ کے مطابق ٹی ۔پرائم اسکیم کے لئے نہ ہی کوئی بجٹ مختص کیا اور نہ ہی مانسون اجلاس کے آخری دن کئے گئے وعدہ کے مطابق عہدیداروں اور منتخبہ عوامی نمائندوں کا اجلاس منعقد کرتے ہوئے اس اسکیم کے قد و خال تیار کرنے کے اقدامات کئے گئے ۔ ریاست میں برسراقتدار حکومت مسلمانوں کے کان خوش کرنے میں اپنی مہارت دکھا رہی ہے اور مسلسل مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کو فراموش کیا جا رہاہے بلکہ ان کے امور کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت کو ان کے ووٹ کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ حکومت گذشتہ 9 برسوں میں اقلیتوں پر 12ہزار کروڑ خرچ کرنے کا دعویٰ کررہی ہے لیکن اس کے باوجود اب تک کوئی نئی اسکیم کا آغاز نہیں کیا گیا اور نہ ہی مسلم صنعت کاروں کے لئے کسی طرح کی پہل کی گئی حالانکہ ریاستی حکومت کی جانب سے 9 برسوں کے دوران کئی صنعتی اداروں کو ہزاروں ایکڑ اراضیات کی فراہمی کے ساتھ انہیں اپنے صنعتی اداروں کے قیام کے علاوہ ان کی رہنمائی کرتے ہوئے انہیں ترقی کی منزلیں طئے کرنے کا موقع فراہم کیا گیا اور اس میں مسلمانوں کا حصہ صفر ہے کیونکہ مسلم صنعت کاروں کو محض یہ دلاسہ دیا جاتا رہا کہ ان کے لئے جلد ہی حکومت کی جانب سے ٹی۔ پرائم اسکیم شروع کی جائے گی اور اس کے ذریعہ انہیں صنعتی اداروں کے قیام کی راہ ہموار کی جائے گی۔