مسلم اور ایس ٹی تحفظات کی منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں مساعی،مرکز کا دوہرا رویہ : ونود کمار

   

حیدرآباد ۔ 8 ۔ جنوری (سیاست نیوز) مرکز کی جانب سے اعلیٰ طبقات سے تعلق رکھنے والے معاشی طور پر پسماندہ خاندانوں کو 10 فیصد تحفظات کی فراہمی کے فیصلہ پر ٹی آر ایس نے مسلم اور ایس ٹی تحفظات کے لئے دستوری ترمیم کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے رکن لوک سبھا بی ونود کمار نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ارکان پارلیمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ دونوں ایوانوں میں مباحث کے بعد حکومت کی جانب سے پیش کردہ بل میں ترمیمات پیش کریں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے پارلیمنٹ کی کارروائی کے آخری دن اس قدر اہم بل کو پیش کرتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس مرکزی حکومت کو دوہرا معیار اختیار کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ حکومت کی جانب سے پیش کردہ بل نے تلنگانہ کے مسلم اور ایس ٹی تحفظات کو شامل کرنے کا مطالبہ شدت کے ساتھ کیا جائے گا ۔ تلنگانہ اسمبلی نے مسلمانوں کو 12 فیصد اور ایس ٹی طبقہ کو 10 فیصد تحفظات فراہم کرتے ہوئے قرارداد منظور کی اور اسے مرکزی حکومت کو روانہ کیا گیا ۔ مرکز نے ابھی تک اس قرارداد پر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ونود کمار نے کہا کہ یہ تحفظات کے فیصد میں اضافہ اور دستوری ترمیم کے بارے میں ٹی آر ایس نے ایک سے زائد مرتبہ مرکز سے نمائندگی کی تھی۔ اب جبکہ لوک سبھا انتخابات قریب ہیں، بی جے پی نے اعلیٰ طبقات سے تعلق رکھنے والے معاشی طور پر پسماندہ افراد کو تعلیم اور روزگار میں 10 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لئے دستور میں ترمیم کی جارہی ہے۔ ونود کمار نے کہا کہ ان کی پارٹی دستوری ترمیم کے ذریعہ تلنگانہ کے تحفظات کو منظوری دینے کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں اس طرح کے قوانین کی منظوری سے قبل وسیع تر مباحث کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد پسماندہ طبقات کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کے لئے تحفظات میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ تلنگانہ کی قرارداد کو منظوری دے۔