مسلم جوڑے کے ساتھ جنسی ہراسانی اور ’رام‘ نعرہ لگانے سے انکار پر مارپیٹ

,

   

الور۔ ذرائع کے مطابق الور میں ایک مسلم جوڑے کو ہفتہ کی رات میں ”رام رام“ کہنے سے مبینہ انکار پر بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کا ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔

انڈیا ڈوڈہ کی خبر کے مطابق مذکورہ واقعہ ہریانہ کا جہاں پر ایک جوڑے کو الور بس اسٹانڈ پر موٹر سیکل سوار دو نوجوانوں نے بدتمیزی کرنا شروع کردیاجبکہ وہ وہاں پر ڈنر کررہے تھے۔

حملہ آوروں کی شناخت ونش بھردواج اور سریندر بھاٹیہ کی حیثیت سے ہوئی ہے جنھوں نے جوڑے کے ساتھ نہ صرف مارپیٹ کی بلکہ ان کے کپڑے بھی پھاڑ دئے اور ان کے ساتھ گالی گلوج بھی کیا۔

لاچار جوڑا مدد کے لئے چلانے لگا جب دوسرے لوگ جمع ہوئے اور ملزمین کی پیٹائی کی۔ بعدازاں ملزمین کو الور میں مزیدکاروائی کے لئے ویمن پولیس اسٹیشن لے جایاگیا۔

الور میں ویمن پولیس اسٹیشن میں مذکورہ جوڑے نے بھردواج اور بھاٹیہ کے خلاف شکایت درج کرائی۔

دراصل ہوا کیاتھا
ذرائع کے مطابق‘ مذکورہ عورت ہریانہ میں اپنی والدہ کے گھر سے ملاقات کے بعد واپس لوٹ رہی تھی۔

اپنے بچوں کے ساتھ مذکورہ جوڑے نے الور بس اسٹانڈ پر کچھ دیر توقف کا ارادہ کیاتاکہ کچھ جل پان کرسکے‘ تب مذکورہ حملہ آور ان سے رجوع ہوئے اور ان کے ساتھ بدسلوکی او رمارپیٹ شروع کردی۔

متاثرین نے مبینہ طور پر کہاکہ دونوں نے ان سے بتایا کہ یہ”مسلمان ہندوستان میں تو رہتے ہیں مگر رام رام نہیں کہتے“اس کے بعد انہو ں نے جوڑے کو ہراساں کرنا شروع کردیا۔

جب شوہر نے رام رام کہنے سے انکارکردیا تو حملہ آوروں نے اس کے ساتھ مارپیٹ شروع کردی جب عورت نے احتجاج کی کوشش کی تو ملزمین نے اس کے ساتھ جنسی ہراسانی کرنا شروع کردیا۔

عورت کے سامنے وہ کپڑے اتارے اور بدسلوکی کا سلسلہ جاری رکھا۔ مذکورہ راجستھان پولیس نے نوجوان کا علاج راجیو گاندھی اسپتال الور میں کرایا اور اس طبی جانچ کے بعد

متاثرہ جوڑے کی شکایت پر ائی پی سی کی دفعات 354اے(جنسی ہراسانی) 295اے(مذہبی جذبات جان بوجھ کر بھڑکانا) 509(عورت کے ساتھ بدسلوکی کرنا) 323(جان بوجھ کر تکلیف دینا) اور386(کسی ایک فرد کو موت کی دھمکی دینا یا اس کو شدید نقصان پہنچانے کے لئے جبر کرنا) ویمن پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی