مسلم دانشواروں کے ایک گروپ انڈیافرسٹ نے مودی حکومت کے ارٹیکل 370کی برخواستگی کے متعلق اقدام کی حمایت میں ایک بیان جاری کیا ہے‘ اور کہاکہ ”یہ وقت اکٹھا ہونے“ کا ہے۔
نئی دہلی۔نریندرمودی حکومت کی جانب سے ارٹیکل 370کی برخواستگی کے تقریبا دو ماہ بعد مسلم دانشواروں کے ایک گروپ جس میں ماہر تعلیمات‘ سابق فوجی افیسر اور سماجی جہدکار شامل ہیں نے اس اقدام کی حمایت کا اعلان کیاہے۔
چہارشنبہ کے روزمسلم دانشواروں کے ایک گروپ انڈیافرسٹ نے مودی حکومت کے ارٹیکل 370کی برخواستگی کے متعلق اقدام کی حمایت میں ایک بیان جاری کیا ہے‘ اور کہاکہ ”یہ وقت اکٹھا ہونے‘ فرقہ وارنہ ہم آہنگی کا اظہار کرنے اور متحد ہونے“کا ہے۔
مذکورہ بیان جس پر 39ممتا ز مسلمانوں نے دستخط کی ہے میں کہاگیا ہے کہ ”یہ وقت محاذ ارائی کا نہیں بلکہ لمحہ فکر ہے“۔
لفٹنٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الدین شاہ‘ سابق دہلی وقف بورڈ چیرمن ظفر حمید جنگ‘ سابق پٹنہ ہائی کورٹ چیف جسٹس اقبال احمدانصاری‘ اور جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر اور لسانیت کے ڈین سید عین الحسن کے نام بھی دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں۔
اپنے اس بیان میں مسلم دانشواروں کے اس گروپ نے وزیراعظم نریندر مودی کی ”نیا کشمیر‘‘ کانعرہ لگانے پر ستائش بھی کی ہے۔
اس میں کہاگیا ہے کہ ”وزیراعظم نریندر مودی نے ایک عوامی جلسہ عام کے دوران ایک نیا کشمیر کا نعرہ دیا ہے جس میں انہو ں نے تمام کشمیریوں کو گلے لگانے کی بات کہی ہے“۔
چہارشنبہ کے روز منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران ماہرتعلیمات خواجہ افتخار احمد نے گروپ کی جانب سے کشمیری عوام کے لئے ایک پیغام ارسال کیا۔انہوں نے کہاکہ ”اگر کشمیری عوام گھر سے ترنگا لے کر چلے تو نہ گولی چلے گی نے گالی“۔
حکومت کے فیصلے کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی نے وہی کام کیا ہے جو ہمیشہ سے کہتی آرہی ہے کہ جموں کشمیرسے ارٹیکل 370کو برخواست کرے گی۔
احمد نے کہاکہ ”بی جے پی نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ اقتدارمیں آتے ہیں تو ارٹیکل370کو برخواست کریں گے
۔ یہ ان کی اپنی پالیسی اور وعدہ کا حصہ ہے“۔کوئی بھی نہیں کہہ سکتا ہے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ کا اقدام ”غیر دستوری“ ہے۔
سابق میں احمد اٹل بہاری واجپائی حمایت کمیٹی کے قومی کنونیر رہے ہیں جو سال2004میں تشکیل پائی تھی تاکہ سابق وزیراعظم کے لئے مہم چلائی جاسکے