مشکلات میں زندگی جینے کا فن || بقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری( گوونڈی ممبئی)

   

مشکلات میں زندگی جینے کا فن || بقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری( گوونڈی ممبئی)

زندگی متنّوع ہے ۔اس میں پرت در پرت، گوشہ در گوشہ ایک نئی شان، نئی آن بان نظر آتی ہے۔اگر اس زندگی کو یاس وقنوطیت اور منفی رجحان کی عینک پہن کر دیکھیں گے تو ساری دنیا آپ کے لیے ویران، خزاں رسیدہ اور مایوسی لیے نظر آئے گی ۔

اپنی اس عظیم زندگی کو مثبت سوچ کا تابع کیجیے ۔اپنی زندگی پر عزم، بہ حوصلہ، مطمئن گزاریے۔شادابی، شادمانی، دل آویزی اور رعنائی آپ کی زندگی میں نمایاں رہے ۔

حسرت،، پشیمانی کا دور دور تک گزر نہ ہو۔

اصلاح کرلیں اپنے جذبات، احساسات، واخلاق کی۔

زندگی میں آرام، سکون، تندرستی، ورزش، تفریح اورخوشیوں کا فیصد زیادہ ہو۔

معاشی وسائل میں اضافہ، بچت اورمعاشرتی تعلقات میں بہتری ہو۔

ترقّی کے لیے ضروری ہے کہ آپ کی طبعیت، ذوق، مزاج، صلاحیتوں اور ضرورت کے لحاظ سے زندگی کا واضح مقصد متعین کیا جائے اور اس کے حصول کے لیے بھر پور کوشش کی جائے ۔اگر آپ کی زندگی کا مقصد ۔۔۔مادی خوش حالی ،نعمتوں کا حصول، عیش وعشرت اور ایک دوسرے سے تفاخر اور سبقت لے جاناہے تو ذرا ٹھر کر غور کیجیے۔

کیا یہی وجہ ہے جس سے آپ کے دل کا، سکون غارت اور چین کہیں کھو گیا ہیے؟

اگرایسا ہےتو اپنے طرز عمل پر ازسرے نو غور کیجیے۔

اشارے سب کے سب باطل

نظارے سب کے سب باطل

نہیں دل کر سکوں حاصل

تو سب حاصل ہے لاحاصل

جو لوگ اپنی ذات کو سمجھنے کی بصیرت اور گہری سوجھ بوجھ رکھتے ہیں وہ اپنی زندگی سے حجاب کی پرتیں ہٹا کر اپنی شخصیت میں تبدیلی اور بہتری لانے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔کیوں کہ کوئی بھی عظیم مہم جوش ولولے(Enthusiasm)، مقصد کو حاصل کرنے کی لگن،اور زبردست خواہش کے بغیر سر نہیں کی جا سکتی۔آپ کا، ماضی آپ کا مستقبل ہے نا حال۔یہ بہتر ہو سکتاہے۔

جو اپنے آپ سے خوش ہے وہ سب سے بڑا خوش نصیب ہے.

فراست مومن

مومن زیرک، صاحب دانش، وسیع القلب، نیکی کا طالب، صاحب وقار، ذاکر، صابر، شاکر، وفا شعار، رحیم، فیاض ہوتا اور ایک سوراخ سے دو بار ڈسا نہیں جاتا۔

معیانہ روی اس کا لباس،

 تواضع اس کی رفتار،

عجزونیاز اور بندگی اس کا شعار،

قناعت کا خوگر اور عبرت پکڑنے والا ہوتا ہے۔

وہ

نہ کینہ پرور،

نہ جھگڑا لو،

نہ عیب جو ۔

نہ غیبت گو ۔

نہ تہمت تراش۔

نہ سخت مزاج ۔

نہ شیخی باز۔

مجھے جو بھی دے وہ قبول ہے مگر التجا یہ ضرورہے

میری آرزو سے بھی کم نہ دےمرے ظرف سے بھی سوانہ دے

مری آبرو تیرے ہاتھ ہےمری عظمتوں کو گھٹا نہ دے

ملی جس نظر سے فرازیاں مجھےاس نظر سے گرا نہ دے

معارفت زندگی

جاوداں پیہم جواں ہردم جواں ہے زندگی

(1)سمجھدار لوگ زندگی میں نکھار پیدا کرتے ہیں اور بھر پور لطف اٹھاتے ہیں ۔

(2)اپنےایل واعیال کے لیے خوش رہنے کے مواقع تلاش کر تے ہیں۔

(3)دل ودماغ کے منفی رجحان ترک کرتے ہیں ۔

(4)سادہ زندگی اور درست سمت سفر اختیار کرتے ہیں ۔

(5)اپنی خواہشوں کو اپنے قدموں سے آگے نکلنے نہیں دیتے۔

(6)ممکنہ اور متبادل پر غورو خوص کرکے ذہنی خاکہ تیار رکھتے ہیں ۔

(7)حکمت عملی اور نیا طریقہ کار طے رکھتے ہیں

(8)الله کی رضا میں راضی ہوتے ہیں ۔

ہم سبر ورضا کے بندوں کو اس بحث سے انور کیا مطلب

جو ہونے والی باتیں ہیں، ہم چاہیں نہ چاہیں ہوتی ہیں

 مدد صبع کے ساتھ ۔کشادگی تکلیف کے ساتھ،اور آسانی تنگی کے ساتھ ہے۔”

(9)توکل اورقناعت پسندی

ان کی عادت ہوتی ہے ۔

(10) وہ حوصلے کی شمع جلائے رکھتے ہیں ۔ تکلیف دہ چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کر نے اور غم میں مبتلا کر نے والی بڑی بڑی باتوں کو خو ب صورت اور حسین بنانے کا ہنر جانتے ہیں ۔

الله جب کسی گروہ سے محبت کرتا ہے تو ان کو مزید نکھارنے اور ان کا تزکیہ کرنے کے لیے آزمائشوں میں ڈالتا ہے ۔( ترمذی)

آسماں دور، زمیں سخت، زمانہ دشمن

زندگی سخت مراحل پہ کھڑی ہے یارو

(11)وہ منفی سوچ، غصہ، سودی قرض، فضول خرچی اور اسراف سے بچتے ہیں ۔

(12)وہ ہمیشہ اپنی خامیوں کو کو یاد کرکے الله کے سامنے توبہ اورمعافی کے خواست گار بنے رہتے ہیں ۔

(13)لوگوں کو اچھے ناموں سے یاد رکھتے ہیں اور ہمیشہ اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجائے رکھتے ہیں ۔

(14)لوگوں کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھر پور توجّہ دیتے اور ان کی ہر کامیابی پر حوصلہ افزائی اور دعائیہ کلمات سے نواز تے رہتے ہیں ۔

(15)تنقیص اور عیب جوئی کی بجائے لوگوں کی سچی تعریف کرتے اور بے جا مباحثہ سےاجتناب کرتے ہیں ۔

(16)گھریلو زندگی میں اپنے اہل وعیال سے اچھے اخلاق سے پیش آتے ہیں ۔

(17)اپنے اندر بے لوث وجدان، پاکیزہ ضمیر، صداقت و حق شناسی، تجزیہ وتفکر، شعور و مہارت کو پروان چڑھاتے ہیں ۔

(18)اولوالعزمی اور امتیازیت ان کی پہچان ہوتی ہے ۔سب کے لیے اخلاص ،ایثار وقربانی اور محبت کے جذبات رکھتے ہیں ۔

(19)ہر چیز میں اعتدال اور با ضابطگی ان کی شان ہوتی ہے ۔توازن،مضبوط قوت ارادی، قوت فیصلہ، سیر چشمی، پرہیزگاری اور اطمینان ان کی صفت ہوتی ہے۔زندگی کو متحرک اور دلچسپ بنانے کے لیے مختلف مشاغل اختیار کرتے ہیں ۔

(20)اپنی نرم خوئی، افہام وتفہیم،بردباری، تحمل ودرگزر، استعداداور مناسب سازگا طرز عمل سےاپنی پسند کا ماحول پیدا کرتے اوربہت جلد لوگوں کے دلوں میں جگہ بنالیتے ہیں ۔

حوصلہ درحوصلہ ہے آدمی کی زندگی

حوصلہ رکھ زندگی کے مرحلے طے کر کے دیکھ

ایسے بن جاؤ کہ

“صبر تمہارا شیوہ ہو.

سچائی تمہاری خو بو ہو۔*فرمانبرداری تمہاری پہچان ہو. *الله کی راہ میں خرچ کرنا تمہاری صفت ہو.

رات کے آخری پہر میں استغفار کرنا تمہاری عادت ہو.”

سودا ہزار حیف کے آکر جہاں میں ہم

کیا کرچلے اور آئے تھے کس کام کے لیے

عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری( گوونڈی ممبئی)