مظفر نگر اور اس کے اطراف اکناف کے اضلاع میں 2013کے دوران ہوئی فرقہ وارانہ تشدد میں کم سے کم 60لوگ مارے گئے تھے اور بے شمار لوگ بے گھر ہوگئے تھے
لکھنو۔ مظفر نگر فسادات کے متعلق 131مقدمات سے دستبرداری کے ضمن میں ضلع انتظامیہ سے مانگے گئے رائے کے نوماہ بعد ‘ ریاستی حکومت نے انہیں ہدایت دی ہے کہ عدالت میں چل رہے مقدمات سے اٹھارہ کیسوں پر سے دستبرداری اختیار کی جائے ۔
ضلعی حکومت کے وکیل راجیو شرما نے کہاکہ’’ تین دن قبل ہمیں مظفر نگر فسادات کے اٹھارہ کیسوں سے دستبرداری کی ایک درخواست ریاست کے محکمہ قانون سے موصول ہوئی ہے۔ریکارڈس کی جانچ کے لئے بہت جلد یہ عدالت کو بھیج دی جائے گی۔
یہ مقدمات فسادات‘ آرمس ایکٹ او رڈاکیتی کے الزامات پر مشتمل ہیں۔ کوئی بھی عوامی نمائندے اس میں ملزم نہیں ٹہرایاگیاہے‘‘۔ ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ( انتظامیہ) امیت سنگھ نے کہاکہ ’’ مذکورہ درخواستیں سرکاری وکیل کے ذریعہ عدالت میں پیش کی گئی ہے۔
یہ اٹھارہ مقدمات وہ ہیں جس میں حکومت نے تفصیلات اور دستبرداری کے ضمن میں رائے مانگی تھی‘‘۔مظفر نگر اور اس کے اطراف اکناف کے اضلاع میں 2013کے دوران ہوئی فرقہ وارانہ تشدد میں کم سے کم 60لوگ مارے گئے تھے اور بے شمار لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔
پچھلے سال فبروری میں’کھاپ چودھریوں کا ایک وفد جس کی قیادت بی جے پی رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان نے کی تھی چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ سے لکھنو میں ملاقات کرتے ہوئے ہندوؤں پر درج مقدمات سے دستبرداری پر زوردیاتھا۔
ایک ماہ بعد حکومت نے ضلع انتظامیہ کو مکتوب لکھ کر 131مقدمات میں رپورٹ طلب کی تھی او رساتھ میں ڈی ایم‘ ایس ایس پی اور حکومت ’’ عوامی مفاد‘‘ کے پیش نظر دستبرداری کے متعلق رائے حاصل کی تھی۔
سادھوی پراچی اور دیگر ملزمین کے خلاف درج مقدمات کی بھی تفصیلات اور رائے مانگی گئی تھی۔پچھلے سال اگست میں ضلع انتظامیہ نے حکومت کی تجویز کی مخالفت کی تھی