معاشی سست روی کا اثر ‘ تلنگانہ کا بجٹ 1,46,492 کروڑ تک محدود

   

ریاست میں معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی ۔ اسمبلی میں چیف منسٹر کی تقریر ۔ ہریش راو نے کونسل میں بجٹ پیش کیا

حیدرآباد۔9ستمبر(سیا ست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اسمبلی میں 2019-20 کا موازنہ پیش کیا ۔انہو ںنے ریاست میں عبوری بجٹ کے دوران پیش کئے گئے 1لاکھ 82ہزار 17 کروڑ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ حکومت نے بجٹ 2019-20 لاکھ 46ہزار 492 کروڑ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ تلنگانہ ہی نہیں بلکہ ملک کی تمام ریاستوں کی معاشی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے ۔ ان حالات میں تلنگانہ کی حالت کچھ حد تک بہتر ہے۔ انہو ںنے 1 لاکھ 46ہزار492 کروڑ کا موازنہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں 1لاکھ 11ہزار 55کروڑ کی آمدنی خرچ ہے جبکہ 17ہزار274کروڑ کے سرمایہ مصارف ہیں۔ چیف منسٹر نے اعتراف کیا کہ ریاست ہی نہیں بلکہ ملک میں بھی معاشی حالت ابتر ہے اسی لئے حکومت نے حقیقت پر مبنی بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا اور معاشی بحران کے رجحانات سے نمٹنے کی کوشش کی ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ ملک کی معیشت کے انحطاط کے منفی اثرات ریاست پر بھی مرتب ہوئے ہیں اور ان اثرات سے نمٹنے حکومت کی جانب سے مؤثر حکمت عملی اختیار کی گئی ہے۔انہوں نے اپنے خطاب کی ابتداء میں کہا کہ حکومت کی اسکیمات کی ملک بھر میں ستائش کی جا رہی ہے ۔چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے ابتدائی 5 برسوں میں حکومت کا ماہانہ 6 ہزار 247کروڑ خرچ کرپائی لیکن 5برسوں پر حکومت 11ہزار305کروڑ روپئے ماہانہ خرچ کرنے کے موقف میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ریاست میں بدعنوانیوں سے پاک حکمرانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کئی اصلاحات کے علاوہ نئے قوانین کی تیاری عمل میںلائی جا رہی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کلیان لکشمی‘ آروگیہ لکشمی ‘ کے ٹی آر کٹس اور دیگر اسکیمات پر عمل آوری جوں کی توں برقرار رکھی جائے گی اور بجٹ کی اجرائی میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی ۔ انہو ںنے ریاست میں حکومت کے اقامتی اسکولوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے طلبہ کے بہتر مستقبل کیلئے اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔چیف منسٹر نے تلنگانہ میں بلا وقفہ برقی سربراہی کے علاوہ پانی کی سربراہی کیلئے اقدامات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ حکومت ریاست کی ترقی کیلئے منصوبہ بند طریقہ سے خدمات انجام دے رہی ہے۔انہوں نے پانی کی سربراہی سے فوائد کا تذکرہ کیا اور کہا کہ تمام مواضعات تک پانی پہنچانے اقدامات کے سبب ریاست میں زرعی انقلاب برپا ہونے لگا ہے ۔ انہوں نے آسرا پنشن‘ کسانوں کیلئے اسکیمات رعیتو بندھو ‘ رعیتو بیمہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے سماجی مساوات پر مبنی تلنگانہ کی تشکیل کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس میں بڑی حد تک کامیابی حاصل ہورہی ہے۔چیف منسٹر نے صنعتی شعبہ کی ترقی کیلئے حکومت کے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے درآمدات میں اضافہ کے اعداد و شمار پیش کئے ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کے اقدامات کے سبب سرمایہ کاروں کی توجہ تلنگانہ کی جانب سے مبذول ہونے لگی ہیں ۔انہوں نے انفارمیشن ٹکنالوجی کے شعبہ میں ترقی کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ حکومت اس شعبہ کو آئندہ برسوں کے دوران مزید مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے کی منصوبہ بندی کرنے میں مصروف ہے۔چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کا انحصار جی ایس ٹی سے ریاست کو آمدنی پر ہوچکا ہے اور اس کے علاوہ ریاستی سطح پر پیداوار ہی ریاست کی آمدنی کا انحصار ہے۔ انہو ںنے اعتراف کیا کہ جی ایس ٹی کے نفاذ میں خامیوں کے نتیجہ میں یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اور اس سے نمٹنے ضروری ہے کہ مرکز سے معاوضہ حاصل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی معاشی پالیسیوں کے سب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اور ریاست کو مرکز کی پالیسیوں کو اختیار کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسے وقت موازنہ پیش کررہے ہیں جبکہ ریاست اور مرکز دونوں سنگین معاشی بحران کا شکار ہیں اور ایک ایک آزمائش کی گھڑی ہے جں میں محتاط اور چوکنا رہتے ہوئے پیشرفت کرنی چاہئے ۔وزیر فینانس ہریش راو نے قانون ساز کونسل میں بجٹ پیش کیا ۔