مفت ٹیکے ‘ انتخابات کی تیاری

   

Ferty9 Clinic

وصال جاناں کی آرزو بھی متاع فردا کی جستجو بھی
نہ جانے کتنے حسین عالم جنوں کے سانچے میں ڈھل گئے ہیں
مفت ٹیکے ‘ انتخابات کی تیاری
وزیر اعظم نریندرمودی نے آج قوم سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ مرکزی حکومت 18 سے زائد عمر والے افراد کو مفت کورونا ٹیکے دے گی ۔ ٹیکہ اندازی کا عمل 21 جون کے بعد سے شروع ہوگا ۔ وزیر اعظم نے آج اپنے خطاب میں مرکزی حکومت کی ٹیکہ پالیسی کی پرزور مدافعت کی ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی موثر ٹیکہ پالیسی کی وجہ سے ہی ہندوستان میںاتنا زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا جتنے اندیشے ظاہر کئے جا رہے تھے ۔ وزیر اعظم نے مرکز کی ٹیکہ پالیسی کو کامیاب قرار دیا حالانکہ اس پالیسی پر کئی گوشوں کی جانب سے تنقیدیں بھی ہوئی ہیں۔ ملک کی کئی ریاستوں اور اپوزیشن جماعتوں نے اس پر تنقید کی ہے تو خود سپریم کورٹ نے بھی ایک سے زیادہ مواقع پر اس پالیسی پر تنقید کی ہے اور مرکز کو مشورہد یا تھا کہ وہ اپنی پالیسی کی ناکامی کا اعتراف کرلے کیونکہ اس میں کوئی عار نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ملک میں 18 سال سے زائد عمر والے افراد کیلئے ٹیکہ اندازی مفت رہے گی ۔ مرکزی حکومت 75 فیصد ٹیکہ اندازی کے اخراجات برداشت کرے گی اور 25 فیصد ٹیکے خانگی دواخانوں کو دئے جائیں گے جو راست ٹیکہ ساز کمپنیوں سے حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکے کی جو قیمت ہوگی اس کے علاوہ خانگی دواخانے صرف 150 روپئے سرویس چارج کے طور پر وصول کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کورونا سے نمٹنے میں حکومت پر جو تنقیدیں ہوتی رہی ہیں ان کا اپنے خطاب میں کوئی تذکرہ نہیں کیا ۔ انہوں نے کسی تنقید کا جواب دینا یا اس پر اپنے موقف کی وضاحت کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا ۔ وزیر اعظم کا یہ خطاب ایک طرح سے ٹیکہ اندازی کی پالیسی کے اعلان سے زیادہ اترپردیش کے انتخابات کی تیاری سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اترپردیش میں آدتیہ ناتھ کی حکومت کے خلاف عوام کی ناراضگی میںا ضافہ ہوگیا ہے ۔ ریاست کے عوام میں حکومت کی امیج بری طرح متاثر ہو کر رہ گئی ہے اور وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی جوڑی صورتحال کو ابھی سے محسوس کرتے ہوئے عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کی کوشش میں جٹ گئی ہے ۔ اس تعلق سے مسلسل اجلاس بھی منعقد ہو رہے ہیں۔
جہاں تک مکمل مفت ٹیکہ اندازی کے وعدہ کا سوال ہے تو اس پر کامل اعتبار بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اسی طرح کا اعلان بہار اسمبلی انتخابات سے عین قبل بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں کیا تھا ۔ بہار کے عوام کو مفت ٹیکہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں رجھانے کی کوشش کی گئی تھی تاہم انتخابات کے بعد اس وعدہ کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا اور نہ ہی بہار کو مفت ٹیکے فراہم کئے گئے ۔ حالانکہ بہار میں خود بی جے پی نتیش کمار کے ساتھ ا قتدار میں ہے لیکن بہار کے عوام کو مفت ٹیکہ نہیں دیا گیا ۔ اب مرکزی حکومت کی جانب سے سارے ملک میں ٹیکہ مفت دینے کا اعلان در اصل کورونا بحران سے نمٹنے میں حکومت کی مکمل ناکامی اور نا اہلی کی پردہ پوشی کے سواء اور کچھ نہیں ہے ۔ جہاں تک دواخانوں کو 25 فیصد تک ٹیکہ اندازی کی گنجائش فراہم کی جا رہی ہے وہ در اصل انہیں تجارتی مواقع فراہم کرنے کی کوشش ہے ۔مرکز کے اس فیصلے کئی پہلو بھی ہیں ۔ ٹیکہ اندازی پر اب صرف مرکز کا مکمل کنٹرول ہوگا ۔ کہا جا رہا ہے کہ اترپردیش میں ٹیکہ اندازی کے ذریعہ عوام کی برہمی اور ناراضگی کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی تاہم اس سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ اترپردیش کی آدتیہ ناتھ حکومت کی کارکردگی سے مرکزی قیادت بھی مطمئن نہیں ہے ۔ جو اشارے مل رہے ہیں ان کے مطابق مرکز کے فیصلوں پر آدتیہ ناتھ کی جانب سے من و عن عمل بھی نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اسی وجہ سے ٹیکہ اندازی کا مکمل کنٹرول مرکز نے اپنے ہاتھ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
نہ صرف اترپردیش بلکہ مزید چار ریاستوں میں بھی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں ۔ مرکزی حکومت مفت ٹیکہ اندازی کی مہم کے ذریعہ اپنی انتخابی مہم کا عملا آغاز کرنا چاہتی ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے ٹیکہ لینے کے بعد جو سرٹیفیکٹ دیا جا رہا ہے اس پر وزیر اعظم کی تصویر موجود ہے ۔ مغربی بنگال میں ممتابنرجی نے وزیر اعظم کی بجائے اپنی تصویر شائع کرکے ٹیکہ سرٹیفیکٹ حوالے کرنا شروع کیا ہے ۔ بی جے پی یہ موقع کسی کو دینا نہیں چاہتی اور وزیر اعظم کی تصویر استعمال کرتے ہوئے فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ یہی وجہ نظر آتی ہے کہ حکومت نے ٹیکہ اندازی کا مکمل کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔