ملازمت کے دوران قلب پر حملے سے 72% اموات

   

متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی قونصل خانہ کے اعداد میں اِنکشاف

محمد مبشر الدین خرم

امراض قلب کی کئی وجوہات ہوتی ہیں جن میں اہم وجوہات ذہنی تناؤ، غذا میں بداحتیاطی کے علاوہ اپنوں سے دُوری اور جذباتی لگاؤ بھی شامل ہیں۔ نوجوان زائد آمدنی کے حصول کیلئے بیرون ملک ملازمت تو اختیار کرتے ہیں لیکن بیرون ملک ملازمت کے دوران انہیں ہونے والی دشواریاں اور تنہائی امراض قلب میں مبتلا کررہی ہے۔ حالیہ عرصہ میں ہندوستانی قونصل خانہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے جاری کردہ امراض قلب کے سبب اموات کے اعداد و شمار نے یہ حیران کن انکشاف کیا ہے کہ بیرون ملک ملازمت کے دوران فوت ہونے والوں میں 72% اموات قلب پر شدید حملوں کے سبب ہوئی ہیں۔ جاریہ سال ماہ جنوری تا جون کے دوران ہونے والی ان اموات کے سلسلے میں قونصل خانہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بیرون ملک ملازمت کیلئے پہنچنے والوں میں ذہنی تناؤ اور افرادِ خاندان سے دُوری کے سبب جو کیفیت پیدا ہوتی ہے، وہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ اپنے خاندان سے دُوری اور خاندان کی بہتر پرورش کی فکر کو لئے خاندان سے دور جاکر محنت و مشقت کرنے والے ان افراد کی حقیقی صورتحال کا اندازہ وہی کرسکتا ہے جو یہ زندگی گذار چکے ہیں۔ چونکہ پردیس میں تنہائی اور اپنوں کی جو ضرورت محسوس ہوتی ہے، اس کا احساس کرنا انتہائی دشوار ہے۔ ملازمت کیلئے اپنے ملک اور خاندانوں کو چھوڑ کر بے یارومددگار دیارِغیر میں زندگی گذارنا کوئی آسان بات نہیں ہے۔ بیرون ملک خدمات کی انجام دہی کے دوران ہونے والے تناؤ سے پریشان نوجوانوں کو فوری طور پر طبی راحت یا ذہنی سکون بھی حاصل نہیں ہوتا جس کے سبب وہ متفکر رہنے لگتے ہیں اور ان میں قلب کے امراض پیدا کرنے والی شکایات شروع ہونے لگ جاتی ہیں۔ ہندوستانی نوجوان بالخصوص مسلم طبقہ میں یہ رجحان پچھلے چار دہوں سے دیکھا جارہا ہے اور جو معمولی ملازمت کرنے کیلئے بیرون ملک روانہ ہوتے ہیں۔ ان کی زندگیاں انتہائی مشکل ہوتی ہیں، لیکن وہ ان کا احساس اپنے افرادِ خاندان یا احباب ہونے نہیں دیتے جس کے سبب ہر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ بیرون ملک کی زندگی بہترین ہے اور کم محنت میں زیادہ آمدنی حاصل ہوجاتی ہے جبکہ اگر جتنی محنت کسی اور ملک میں رہتے ہوئے کی جاتی ہے، وہی محنت اپنے ملک میں کی جائے تو آمدنی کچھ کم سہی لیکن اَپنوں کے درمیان تناؤ سے راحت کے علاوہ کئی دیگر خوشیاں حاصل ہوسکتی ہیں۔
بیرون ملک سے حاصل ہونے والی کمائی پر خرچ کرنے والے خاندانوں کو بھی اس بات کا احساس نہیں ہوتا ہے کہ ان کے افرادِ خانہ جو بیرون ملک رہتے ہوئے محنت کررہے ہیں، وہ کن حالات سے گذر رہے ہیں اور کس حد تک ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔ تنہائی کے دوران انسان ذہنی تناؤ کا شکار تو ہوتا ہی ہے لیکن جب اس پر کام کا دباؤ بھی بڑھنے لگتا ہے تو وہ خود کو بے بس محسوس کرنے لگتا ہے۔ ان حالات میں جب وہ اپنے گھر یا رشتہ داروں سے دُور ہو تو ایسی صورت میں ان کی فکر اس کیلئے مزید مسائل کا سبب بن جاتی ہے۔ بیرون ملک ملازمت کرنے والوں کی بڑی تعداد کا یہ احساس ہے کہ وہ اپنی مصروفیات کی بناء پر اپنے تعلقات کو وسعت دینے اور دوست احباب بنانے سے قاصر رہتے ہیں، اسی لئے وہ جلد تنہائی پسند ہونے لگتے ہیں۔ انسان کا تنہائی پسند ہونا اس کیلئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، یہ بات کئی تحقیقی مقالوں سے ثابت ہوچکی ہے۔ ابوظہبی میں فوت ہونے والے 10 ہندوستانیوں میں 7 ہندوستانی قلب پر حملے کے باعث فوت ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جاریہ سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران ہونے والی جملہ 182 ہندوستانیوں کی اموات میں 131 کی موت کی وجہ قلب پر حملہ رہی۔ سال 2018ء کے دوران جملہ 333 ہندوستانیوں کی متحدہ عرب امارات میں موت واقع ہوئی جن میں 214 اموات کی وجہ قلب پر حملہ رہی۔ جاریہ سال کے پہلے 6 ماہ میں ہونے والی 131 اموات جو قلب پر حملے کی وجہ سے ہوئی، جملہ اموات کا 72% ہے جبکہ سال گزشتہ ہونے والی 214 قلب پر حملے کی وجہ سے ہونے والی اموات 64% ریکارڈ کی گئی تھی۔ جاریہ سال جن افراد کی موت واقع ہوئی ہے، ان میں 57 ایسے افراد ہیں جو کہ 20 تا 40 سال عمر کے درمیان قلب پر حملے کا شکار ہوئے ہیں۔ اگر 20 سے 30 سال عمر میں قلب پر حملے کے سبب فوت ہونے والوں کا ریکارڈ دیکھا جائے تو ان کی تعداد 14 رہی جبکہ 43 متوفی 30 تا 40 سال کے درمیان عمر کے تھے۔ 35 افراد جو قلب پر حملے کے سبب فوت ہوئے تھے، ان کی عمر 40 تا 50 سال کے درمیان رہی جبکہ 20 افراد کی عمر کا تعلق 50 تا 60 سال کے درمیان تھا۔ ماہرین امراض قلب کا کہنا ہے کہ ذہنی تناؤ، غذائی بداحتیاطی کے علاوہ مصروف ترین زندگی کے سبب خود پر توجہ نہ دینے کے باعث ہندوستانی نوجوان قلب پر حملے کا شکار ہورہے ہیں۔اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ بیرونی ممالک میں ملازمت انجام دے رہے ہندوستانی گھریلو پکوان کے علاوہ خود کی صحت پر توجہ دیں اور دنیا کے دیگر مقامات پر رہنے والے ہندوستانیوں کی صورتحال جو ہورہی ہے، وہی صورتحال ہندوستانی نوجوانوں کی بھی ہوسکتی ہے۔ اسی لئے انہیں بھی ذہنی تناؤ کے علاوہ غذائی بداحتیاطی سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے۔ حالیہ عرصہ میں یہ بات دیکھنے میں آرہی ہے کہ ہندوستان میں بھی شہری غذائی بداحتیاطی کے علاوہ بے خوابی کا شکار ہونے لگے ہیں جس کی وجہ سے ذہنی تناؤ پیدا ہورہا ہے۔ ذہنی تناؤ سے بچتے ہوئے قلبی امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ٭