ممکن ہے کہ مرکز زراعی قوانین کو ریاستوں کے لئے اختیاری بنائے گی

,

   

تاہم مذکورہ حکومت کا یہ احساس ہے کہ ان قوانین کواختیاری بنانے سے اس کی اہمیت ختم ہوجائے گی اور پھر یہ قوانین ماڈل مسودہ قانون بن کر رہ جائیں گے


نئی دہلی۔جمعہ کے روز کسانوں سے اٹھویں مرحلہ کی با ت چیت سے قبل مذکورہ مرکزی حکومت نے رپورٹس کے بموجب یہ متنازعہ زراعی قوانین کے نفاذ کو ریاستوں کے لئے اختیار ی بنانے پر غور کررہی ہے۔

فینانسل ایکسپریس کے حوالے کے بموجب”ایک ماہ قبل وزرات زراعت کے ایک داخلی میٹنگ میں پیش ہوئے تبادلے خیال میں سے ان قوانین کواختیاری بنانے کی تجویز بھی شامل تھی“۔

سال2018میں اس حکمو تنے ایک ماڈل ڈرافٹ اگریکلچرل پرڈویوس مارکٹ کمیٹی(اے پی ایم سی) قانون کو گشت کرایاتھا جو چند ایک ریاستوں میں نافذہے‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میں بھی دفعات میں ترمیم لانے کے بعد یہ کام کیاجاسکتا ہے۔

تاہم مذکورہ حکومت کا یہ احساس ہے کہ ان قوانین کواختیاری بنانے سے اس کی اہمیت ختم ہوجائے گی اور پھر یہ قوانین ماڈل مسودہ قانون بن کر رہ جائیں گے۔

جمعرات کے روز پنجاب کے ناناسکر گردوارہ کے بابا لکھا بہل سنگھ نے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی‘ جہاں پر اس وزیر نے تجویز پر تبادلہ خیال کیاہے۔

ممکن ہے کہ حکومت اس امکانی زوایہ پر جمعہ کے روز کسانوں سے ہوئی بات چیت میں بھی تذکرہ کیاہوگا۔ حکومت اور کسانوں کے درمیان میں مدبھیڑ کی صورتحال 44ویں دن میں داخل ہوگئی ہے۔

کسان اپنے ان ہی مطالبات پر اٹکے ہوئے ہیں اور تینوں قوانین کوبرخواست کرنے کی مانگ کررہے ہیں اور ایم ایس پی میکانزم کی قانونی گیارنٹی طلب کررہے ہیں