مذکورہ سیب کی صنعت جو کشمیرکی جی ڈی پی کی ریڑھ کی ہڈی مانی جاتی ہے بری طرح متاثرہوگئی ہے
سری نگر۔ارٹیکل370کی برخواستگی کے پیش نظر جمو ں او رکشمیر میں تحدیدات عائد ہیں‘
جس کی وجہہ سے معاشی نظام منجمد ہوگیا ہے‘ اتوار کے روز ایک بڑی نیوز ایجنسی نے اس بات کی جانکاری دی ہے۔
وادی میں جاری انجماد اتوار کے روز84ویں دن میں داخل ہوا‘ جس کی وجہہ سے ساری بزنس کمیونٹی صدمہ میں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ نقصان کشمیرچیمبر آف کامرس اور انڈسٹریز (کے سی سی ائی) کو 10000کروڑ کے نقصان کا سامنا ہوا ہے
۔کے سی سی ائی کے صدر شیخ عاشق نے کہاکہ ”کشمیر علاقے میں جاری کاروبار کو نقصان 10,000کروڑ پار کرچکا ہے اور تمام شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
تین کا ماہ عرصہ اب گذر گیا ہے اور لوگ خراب حالات کی وجہہ سے کاروبار نہیں کررہے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں کچھ سرگرمیاں پیش ائیں‘ مگر جس قسم کی تفصیلا ت مل رہی ہے جس سے کاروبار بری طرح متاثر ہونے کی بات سامنے آرہی ہے“۔امتناعات اور متواتر بند کی وجہہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار بھی ہوئے ہیں۔ ]
کارپیٹ کے ایک ڈیلر اشفاق نے کہاکہ ہینڈی کرافٹ اس کی ایک مثال ہے جس میں 50,000سے 60,000لوگ بے روزگار ہوئے ہیں۔
مذکورہ سیب کی صنعت جو کشمیرکی جی ڈی پی کی ریڑھ کی ہڈی مانی جاتی ہے بری طرح متاثرہوگئی ہے۔ طویل وقت سے بند اور امتناعات کے وادی کے ترقی کو منجمد کردیاہے