منشی پریم چندپر اُردو والوں نے کوئی کام نہیں کیا اور نہ تخلیقات میں بہت کچھ موجود ہے

,

   

منشی پریم چندپر اُردو والوں نے کوئی کام نہیں کیا اور نہ تخلیقات میں بہت کچھ موجود ہے۔ ڈاکٹر کمل کشور گوینگا عالمی لتاب میلہ واقع ساہتیہ اکیڈیمی کے ہال میں پچاس سے زیادہ کتابوں کی رسم رونمائی ‘ سکریٹری کے سرینواس راؤ نے بھی شرکت کی

نئی دہلی۔ منشی پریم چند پر مسلسل کام کرنے والے 27سے زیادہ کتابوں کے مصنف اور 350سے زیادہ مضامین لکھنے والے ڈاکٹر ذاکر حسین کالج کے سابق وائس پرنسپل ڈاکٹر کمل کشور گوینکا نے کہاکہ منشی پریم چند کی تخلیقات میں بہت کچھ پوشیدہ ہے جو عوام کے سامنے آنا چاہئے تھا مگر افسوس کی بات ہے کہ ان پر ہندی میں تو بہت کچھ لکھا گیا مگر اُردو والوں نے کوئی کام نہیں کیا ورنہ ان کی تخلیقات میں بہت کچھ موجود ہے۔

وہ عالمی کتاب میلے میں قائم ساہتیہ اکیڈیمی کے ہال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پران کے ہمراہ اکیڈیمی کے سکریٹری کے سرینواس راؤ بھی موجود تھے۔ڈاکٹر کمل کشور گوینکا کے ہاتھوں مختلف زبانوں میں لکھی گئی پچاس سے زیادہ کتابوں کی رونمائی عمل میں ائی۔

منشی پریم چند کے تعلق سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر کمل کشور گوینکا نے کہاکہ منشی پریم چند کی نصف سے زیادہ تخلیقات اُردوزبان میں موجود ہے جن میں سے ایک اسلامی سنسکرتی ہے۔

اس میں وہ لکھتے ہیں کارل مارکس کو لوگ بھائی چارے کا خالق مانتے ہیں مگر یہ جھوٹ ہے۔ بھائی چارے کا خالق کارل مارکس نہیں بلکہ محمد مصطفی ؐہیں۔ ڈاکٹر گوینکا نے کہاکہ آج تک اس بات کو کسی بھی اُردو والے نے نہیں لکھا ہے جبکہ ان کے پاس یہ موجود ہے ۔

اسی طرح چوغان ہستی کا اصل نسخہ پریم چند کی سروس بک جیسی کئی اہم ترین چیزیں جو ان کی زندگی سے تعلق رکھتی ہیں ا ن کے پاس ہیں او ریہ سب کچھ اپنے آپ میں بہت ہی نادر ہے ۔

اترپردیش کے بلند شہر میں پیدا ہوئے ڈاکٹر کمل کشور گوینکا نے ساہتیہ اکیڈیمی کی کاوشوں او رتخلیقات کی بات کرتے ہوئے کہاکہ جنتی سستی او رعمدہ کتابیں یہاں پر موجود ہیں وہ جلدی سے کہیں نہیں مل پاتی ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر کے سرینواس راؤ نے کہاکہ ساہتیہ اکیڈیمی کی جانب سے میلے کے درمیان مختلف پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔