عدالت نے کہاکہ راہول گاندھی کے ریمارکس اچھے نہیں تھے
نئی دہلی۔دہلی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کوہدایت دی ہے کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی‘ وزیر داخلہ امیت شاہ‘ کاروباری گوتم اڈانی کو”جیت کترے“ کہنے والے کانگریس ایم پی راہول گاندھی کے خلاف ”قانون کی تعمیل میں“ کاروائی کریں۔ ان بیانات کواچھے نہیں قراردیتے ہوئے عدالت نے ائینی ادارے کو کاروائی کے لئے اٹھ ہفتوں کا وقت دیاہے۔
اپنے حکم میں عدالت نے کہاکہ ”حالانکہ بیان اچھا نہیں ہے‘ اب الیکشن کمیشن آف انڈیا اس معاملے پر کاروائی کریگا اور عدالت اس معاملے کوزیرالتواء رکھنا چاہا رہا ہے۔ اسی کو خارج کیاجاتا ہے“۔
عدالت نے یہ بتانے کے بعد کہ اگرچکہ ای سی ائی نے انہیں 23نومبر کو نوٹس جاری کیاتھا کہ اگر وہ 26نومبرسے پہلے جواب نہیں دیتے ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی لیکن وہ جواب دینے میں ناکام رہے‘ عدالت نے گاندھی کے خلاف کاروائی کی ہدایت دی ہے۔
تاہم عدالت نے یہ واضح نہیں کیاکہ انتخابی پینل کو گاندھی کے خلاف کیاکاروائی کرنی چاہئے۔
راہول گاندھی کے خلاف الیکشن کمیشن کی نوٹس میں کیاکہاگیاہے؟۔
پچھلے مہینے الیکشن کمیشن نے 23نومبر کو وزیراعظم نریندر مودی کو ”افلاس اورجیب کترا“ کا طعنہ دینے پر راہول گاندھی کے نام ایک نوٹس ارسال کیاتھا۔ کمیشن نے گاندھی سے 26نومبر سے قبل جواب دینے کو کہاتھا۔
بی جے پی نے اس پر کہاتھا کہ ایک نہایت سینئرلیڈر نے کے لئے اس طرح کی زبان کا استعمال کرنا ”ناپسندیدہ“ ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنی نوٹس میں گاندھی کو یاددلایاتھا کہ ماڈل کوڈ آف کنڈیکٹ کے تحت لیڈروں کو سیاسی حریفوں کے خلاف غیر تصدیق شدہ الزامات لگانے کی اجازت نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن سے کی گئی اپنی شکایت میں بی جے پی نے کہاتھا کہ گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ ان کی حکومت نے صنعت کار کے 14,00,000کروڑ معاف کردئے ہیں ”حقائق پر مبنی نہیں“ہے۔