شاد نگر۔ وزیراعظم نریندر مودی کو”تیل کی قیمتوں اور بے روزگاری“ پر نشانہ بناتے ہوئے کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے اتوا کے روز استفسار کیاکہ کیو وزیراعظم ان معاملات پر بات نہیں کرتے ہیں۔
اپنی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے ایک حصہ پر مشتمل اجلاس میں بات کرتے ہوئے گاندھی نے الزام لگایاکہ تلنگانہ میں سرکاری اسکولوں‘ کالجوں اور یونیورسٹیوں کو چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی زیرقیادت ٹی آر ایس حکومت خانگیانہ کررہی ہے۔
گاندھی نے الزام لگایاکہ ”نریندر مودی جی کچھ کہیں۔ گیس سلینڈرس کی قیمتیں 1000روپئے سے تجاوز کرگئی ہیں۔ پٹرول کی قیمت70روپئے فی لیٹر سے زائد ہوگئے ہیں۔ ہر تاریخ میں مودی جی کہتے رہے ہیں کہ پٹرول کی قیمت70روپئے ہوگئی ہے۔
مگر اب اس کی قیمت100روپئے سے آگے بڑھ گئی ہے۔ڈیزل فی لیٹر56روپئے تھی اور اب یہ بھی 100روپئے فی لیٹر پہنچ گئی ہے مگر نریندر مودی خاموش ہیں کچھ کہتے ہی نہیں ہیں“۔
بی جے پی اور ٹی آر ایس پر عوام کی آواز کو دبانے کا الزام لگاتے ہوئے مذکورہ کانگریس لیڈر نے کہاکہ ان کی یہ جاری یاترا ہندوستان کی عکاسی کرتی ہے جہاں پر عوام کے خدشات کوسناجاتا ہے۔
گاندھی نے الزام لگایاکہ بی جے پی نے گوا کے علاوہ دیگر ریاستوں میں پیسوں کا استعمال کرتے ہوئے حکومتیں گرائی ہیں۔
بی جے پی او رٹی آر ایس پر انتخابات کے دوران ایک جیسا ڈرامہ کرنے والے قراردیتے ہوئے انہوں نے دعوی کیاکہ دونوں ہی انتخابات کے دوران کروڑہا روپئے خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایاہے کہ مودی نے اپنے تین چار صنعت کار دوستوں کے لئے ہی کاروبار کو یقینی بنایاہے۔
گاندھی نے پرجوش انداز میں کہاکہ کشمیر تک ان کی یاترا کی رسائی کوکوئی طاقت نہیں روک سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تلنگانہ اسٹوڈنٹس نے انہیں یہ جانکاری دی ہے کہ اسکولوں او رکالجوں او ریونیورسٹیوں کو ریاست میں خانگی کیاجارہا ہے اور انہیں بھروسہ دلایاگیاہے کہ اگر کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو خانگیانہ کے اس عمل پر روک لگادی جائے گی اور سرکاری تعلیمی اداروں کے لئے مزیدفنڈس دئے جائیں گے۔
گاندھی کے بموجب 2016کی نوٹ بندی اور گڈس اور اینڈ سروسیس ٹیکس(جی ایس ٹی) نے۔
دھرنی پورٹل نظام پر ناقص ہونے کا الزام لگاتے ہوئے گاندھی نے کہاکہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو وہ ان مسائل کو بھی حل کریں گے۔انہوں نے بی جے پی او رٹی آر ایس دونوں کو ایک ہی سکہ کے دور خ قراردیاہے۔