مودی حکومت سے کسانوں کی بات چیت غیر مختتم

,

   

کسانوں کے احتجاج کی تائیدپر ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی

۔3 ڈسمبر کو دوبارہ بات چیت ہوگی، احتجاج ختم کرنے کسانوں سے مرکز کی اپیل

نئی دہلی : مودی حکومت سے احتجاجی کسانوں کی بات چیت غیر مختتم رہی۔ کسانوں کے احتجاج کی کینیڈا اور برطانیہ کے ارکان پارلیمنٹ نے حمایت کی ہے۔ وزیراعظم کینیڈا جسٹن ٹروڈو کی طرف سے ہندوستان میں زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت کرنے پر مودی حکومت نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اِسے غیر ضروری قرار دیا۔ وزیراعظم کینیڈا کے بیان کے بعد ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ کینیڈا میں ہندوستان کے شہریوں خاص کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد آباد ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے کہاکہ وزیراعظم کینیڈا جسٹن کے علاوہ کینیڈا کے بعض قائدین کو ہندوستانی کسانوں سے متعلق غلط معلومات فراہم ہوئی ہیں اِس لئے وہ لوگ تبصرے کررہے ہیں۔ ہندوستان کے داخلی معاملہ میں کینیڈا کی مداخلت غیر ضروری ہے۔ سیاسی مقاصد کے لئے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی نہیں ہونی چاہئے۔ وزیراعظم کینیڈا نے کہاکہ ہندوستان کی جو صورتحال ہے وہ ہم سب کے لئے نہایت تشویشناک ہے خاص کر کسان بھائیوں اور دوستوں کی جو حالت ہورہی ہے اِس تعلق سے میں آپ کو بتادوں کہ کینیڈا ہمشہ پرامن احتجاج کے حق میں رہا ہے۔ کینیڈا نے ہندوستانی حکام سے ربط کرتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کیا جس پر وزارت خارجہ ہند نے جواب میں کہاکہ کینیڈا کو ہندوستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں ہے۔ حکومت نے کسانوں کے نمائندوں اور ماہرین کے ساتھ ملکر ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز رکھی ہے تاکہ مرکز کے نئے زرعی قانون پر غور و خوض کیا جاسکے۔

آئندہ بات چیت 3 ڈسمبر کو مقرر ہے۔ مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے کہاکہ ہم نے احتجاجی کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا احتجاج ختم کردیں تاہم یہ فیصلہ کسانوں پر ہی منحصر ہے۔ کسانوں نے اپنا موقف سخت کرتے ہوئے کہاکہ ہم گولی کھانے تیار ہیں لیکن حکومت کے من مانی فیصلوں کو قبول نہیں کریں گے۔ ہم اِس مسئلہ کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ کسانوں کے وفد میں شامل ایک رکن چندا سنگھ نے کہاکہ مسلح قانون کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔ ہم اُس وقت تک واپس نہیں جائیں گے تاوقتیکہ حکومت سے کوئی مثبت فیصلہ نہیں آتا۔ ہم اپنے مقصد میں ڈٹے رہے ہیں چاہے ہمیں گولی مار دی جائے یا پرامن حل نکل آئے۔ ہم حکومت سے مزید بات چیت کے لئے واپس آئیں گے۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے مزید کہاکہ کسانوں کے ساتھ یہ ملاقات اچھی رہی۔ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 3 ڈسمبر کو دوبارہ بات چیت کی جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایک چھوٹا گروپ تشکیل دیں تاکہ مسائل کو حل کرنے میں آسانی ہو۔ لیکن کسانوں کے قائدین چاہتے ہیں کہ یہ بات چیت ہر ایک کے ساتھ کی جائے۔ ہمیں کسانوں کے مطالبہ پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کسانوں نے کمیٹی تشکیل دینے کے لئے حکومت کی تجویز مسترد کردی۔ حکومت نے 5 رکنی کمیٹی بناکر نئے زرعی قانون سے متعلق مسائل پر غور کرنے کے لئے زور دیا تھا۔ اِس اجلاس میں وزیر زراعت کے علاوہ ان کے کابینی رفقاء پیوش گوئل اور ڈپٹی وزیر صنعت سوم پرکاش بھی شریک تھے۔ کسانوں کی طرف سے 35 ارکان کی ٹیم نے بات چیت میں حصہ لیا۔ یہ اجلاس دہلی کے ودھان بھون میں منعقد ہوا۔ قبل ازیں دن میں کسانوں نے کہاکہ وہ لوگ بات چیت کے لئے تیار ہوئے ہیں حکومت نے کسی پیشگی شرط کے بغیر بات چیت کے لئے مدعو کیا تھا۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ حکومت فوری طور پر نئے قانون کو واپس لے لے اور اقل ترین امدادی قیمت پر ایک نیا قانون لایا جائے۔