مودی حکومت میں مسلم ادارے نظرانداز، کئی عہدے خالی

   

قومی اقلیتی کمیشن میں صرف ایک رکن کا تقرر، ماباقی 6 عہدے مخلوعہ، کورونا کے باعث تقررات میں تاخیر

نئی دہلی : نریندر مودی حکومت میں مسلم ادارے نظرانداز کردیئے جارہے ہیں۔ کئی عہدوں پر مسلمانوں کے تقررات روک دیئے گئے ہیں۔ قومی اقلیتی کمیشن بھی ایک اہم ادارہ ہے یہاں صرف ایک رکن کا تقرر کیا گیا ہے جبکہ ماباقی 6 عہدے خالی ہیں۔ گزشتہ مئی سے 5 عہدوں کو مکمل نہیں کیا گیا۔ 25 اکٹوبر سے صرف ایک عہدیدار کا تقرر عمل میں لایا گیا۔ اقلیتی کمیشن کے نائب چیرمین منجیت سنگھ رائے کے ریٹائرمنٹ کے بعد یہ عہدہ خالی تھا۔ اقلیتی کمیشن میں 7 ارکان کا ہونا لازمی ہے۔ اِن میں ایک چیرپرسن اور نائب چیرپرسن بھی شامل ہیں۔ اراکین میں مسلم، عیسائی، سکھ، بدھسٹ، پارسی اور جین طبقہ سے تعلق رکھنے والے ایک ایک شخص کو رکن کی حیثیت سے شامل کیا جاتا ہے لیکن نریندر مودی حکومت نے اقلیتوں کے اِس اہم ادارے کو نظرانداز کردیا۔ اقلیتی اُمور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہاکہ کوویڈ ۔ 19 وباء کے باعث بعض عہدوں پر تقررات میں تاخیر ہورہی ہے۔ لیکن تقررات کا عمل جاری ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ قومی اقلیتی کمیشن میں خالی عہدوں کو پُر نہیں کیا جارہا ہے۔ 2017 ء میں تمام 7 عہدے 2 ماہ تک خالی تھے۔ این ڈی اے گورنمنٹ کو مسلمانوں کے تعلق سے اختیار کردہ رویہ پر تنقیدوں کا سامنا ہے۔ کمیشن برائے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں میں کئی عہدوں پر تقررات عمل میں نہیں لائے گئے۔ اِس سلسلہ میں دہلی ہائیکورٹ نے مرکز سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت میں درخواست داخل کی گئی تھی کہ حکومت قومی اقلیتی کمیشن میں تقررات کو پورا کرنے سے گریز کررہی ہے۔ یہ صحیح ہے کہ کمیشن کے تمام ارکان ہونے کے باوجود اِس کی کارکردگی ہمیشہ مؤثر نہیں رہی ہے لیکن اِس میں اقلیتوں کے لئے کوئی نمائندگی نہیں دی گئی۔ جمہوریت میں حکومت کا اہم رول یہ ہوتا ہے کہ وہ ہر ادارے کو اختیارات عطا کرے۔ جب قومی اقلیتی کمیشن میں عہدوں خالی ہوں تو انھیں محسوس ہوتا ہے کہ انھیں نظرانداز کیا جارہا ہے۔ وجاہت حبیب اللہ نے کہاکہ جب وہ 2011-2014 ء میں قومی اقلیتی کمیشن کے چیرپرسن تھے، اُس وقت بھی احساس کمتری پیدا کی جارہی تھی۔ قومی اقلیتی کمیشن وزیراعظم کے 15 نکاتی پروگرام پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے اہم رول ادا کرتا ہے۔ اِس ادارہ کے ذریعہ ہی اقلیتی طبقات کے لئے تیار کردہ پروگراموں کو انجام دیا جاتا ہے۔ وجاہت حبیب اللہ نے مسلمانوں پر ظلم و زیادتیوں اور دیگر اقلیتی طبقات کے ارکان سے متعلق کیسوں کی سماعت میں قومی اقلیتی کمیشن اہم رول ادا کرتا ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے سابق ارکان نے کہاکہ اب اِس ادارے میں تقررات کا معیار بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔ ماضی میں اِن عہدوں پر قابل افراد کا تقررات کیا جاتا تھا مثلاً سابق چیف جسٹس، سیول سرونٹس، ماہرین تعلیم وغیرہ کو ذمہ داریاں دی جاتی تھیں۔ اِس وقت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکنوں کو یہ عہدے دیئے جارہے ہیں۔