مودی حکومت کا مسلمانوں کیخلاف متعصبانہ شہریت بل لوک سبھا میں منظور

,

   

نئی دہلی ۔ 9 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) متنازعہ شہریت (ترمیمی) بل جسے آسام میں لاگو کردہ این آر سی کے پس منظر میں خاص طور پر سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ قرار دیا جارہا ہے، آج پیر کی رات لوک سبھا میں تقریباً 12 گھنٹے گرما گرم مباحث کے بعد رائے دہی کے ذریعے منظور کرلیا گیا۔ اس بل کے حق میں 311 اور اس کی مخالفت میں 80 ووٹ ڈالے گئے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ جنھوں نے اس بل کو ایوان میں پیش کیا، انھوں نے اپوزیشن کے دعوے کو مسترد کردیا کہ یہ دستور کے بنیادی اصولِ مساوات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بل ہندوستان کی اقلیتوں کے 0.001 فیصد تک خلاف نہیں ہے۔ انھوں نے کانگریس کے حق پر سوال اٹھایا کہ وہ کس طرح اس بل کو امتیازی قرار دے سکتی ہے جبکہ وہی تو فریق رہی جس نے ہندوستان کو 1947ء کی تقسیم کے دوران مذہب کی بنیادوں پر بانٹا؟ اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کی مخالف میں آواز اٹھائی کیونکہ یہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ’’اقلیتی تارکین وطن‘‘ کیلئے شہریت کے عمل میں عجلت لانے کی تجویز رکھتا ہے، اور اس دائرہ عمل سے مسلم کمیونٹی کو باہر رکھا گیا ہے۔ یہی وہ بنیادی فرق ہے جس کی اساس پر اپوزیشن اور مسلمان گوشے اس بل کی مخالفت کررہے ہیں کیونکہ مودی حکومت کی طرف سے وزیر داخلہ امیت شاہ ایوان زیریں کو یقین دلا رہے ہیں کہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ تاہم، اس کے برخلاف عمل کرتے ہوئے مسلمانوں کو پناہ گزینوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ یعنی نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کی ملک گیر سطح پر عمل آوری کی صورت اگر کوئی مسلمان دستاویزات کے ذریعے اپنی شہریت ثابت کرنے سے قاصر رہے تو اسے ہندو، سکھ، جین و دیگر طبقات کی طرف ہندوستانی شہریت نہیں دی جائے گی بلکہ اسے غیرہندوستانی قرار دیتے ہوئے حراستی مرکز میں ڈال دیا جائے۔ چنانچہ مودی حکومت کے قول اور فعل میں تضاد سامنے آرہا ہے جس کی بناء اس بل کی مخالفت کی جارہی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے زبردست ہنگامہ کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل پیش کیا ۔ اپوزیشن جماعتوں نے بل کو دستور کے بنیادی مقصد کے خلاف قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ مذہبی بنیادوں پر شہریت دینا دستور کے خلاف ہے ۔ مسلمانوں کو نشانہ بنانے سے متعلق اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے امیت شاہ نے اس الزام کو مسترد کردیا اور کہاکہ شہریت ترمیمی بل میں کوئی امیتاز نہیں برتا گیا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ اس بل کے ذریعہ حقوق چھینے نہیں بلکہ حقوق دیئے جارہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ دستاویزات کے بغیر پناہ گزینوں کو شہریت دی جائے گی ۔ انھوں نے کہاکہ ملک کے 130 کروڑ شہریوں نے اسے درست قرار دیا ہے اور یہ بل 2014 ء اور 2019 ء کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے انتخابی منشور کا حصہ ہے۔کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بل کی شدید مخالفت کی ہے۔