مودی حکومت کی اُلٹی گنگا … نوٹ بندی کے بعد نقلی نوٹوں میں اضافہ، کھوکھلی حکمرانی آشکار

,

   

نئی دہلی، 14 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ریزرو بینک کی سال 2018-19ء کی سالانہ رپورٹ کے مطابق بھاری تعداد میں بینک فراڈ کے معاملوں کے علاوہ نقلی یا جعلی نوٹوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران بینکنگ سیکٹر میں پائے گئے جملہ نقلی ہندوستانی کرنسی نوٹوں (ایف آئی سی این)میں سے ریزرو بینک میں 5.6 فیصد اور دیگر بینکوں کے ذریعے 94.4 فیصد نوٹوں کا پتہ لگایا گیا ہے۔ ریزرو بینک کے مطابق گزشتہ سال (2017-18)کے مقابل 10، 20 اور 50 روپے کے جعلی نوٹوں میں ترتیب وار 20.2 فیصدی، 87.2 فیصدی اور 57.3 فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال 10 روپے کے کل 287 نوٹ، 20 روپے کے 437 نوٹ اور 50 روپے کے 23447 نوٹ پکڑے گئے تھے۔ لیکن جاریہ مالی سال 10 روپے کے 345 نوٹ، 20 روپے کے 818 نوٹ اور 50 روپے کے 222,218 نوٹ پکڑے گئے۔ اس سے پہلے سال 2016-17 میں 10 روپے کے 523 نوٹ، 20 روپے کے 324 نوٹ اور 50 روپے کے 9222 نقلی نوٹوں کا بینکوں نے پتہ لگایا تھا۔یہ اعداد و شمار بینکوں اور ریزرو بینک کے ذریعے پتہ لگائے گئے نقلی نوٹوں سے متعلق ہیں۔ ان میں پولس یا دیگر جانچ ایجنسیوں کے ذریعے ضبط کئے گئے نقلی نوٹ شامل نہیں ہیں۔ حالانکہ سنٹرل بینک کے اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ سال 2017-18 کے مقابل 100 روپے کے نقلی نوٹوں میں 7.5 فیصدی کی کمی آئی ہے۔ اس سال 100 روپے کے کل 239182 نوٹ پکڑے گئے تھے جبکہ رواں سال 221,218 نقلی نوٹ پکڑے گئے۔ اگر 2016-17ء سے موجودہ اعداد و شمار کا موازنہ کریں تو نقلی نوٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سال بینکوں نے 100 روپے کے جملہ 177,195 نوٹوں کا پتہ لگایا تھا۔

اس طرح اس سال کے مقابل 2018-19 میں 100 روپے کے نقلی نوٹ تقریباً 25 فیصدی بڑھ گئے۔ اگست 2017 میں 200 روپے کے نئے نوٹوں کو چلن میں لایا گیا تھا۔ آر بی آئی کے مطابق سال 2017-18 کے تقریباً سات ماہ میں 200 روپے کے جملہ 79 نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ 2018-19ء کے دوران اس میں بھاری اضافہ ہوا اور یہ تعداد 12728 نقلی نوٹوں تک پہنچ گئی۔اس طرح تقریباً ایک سال کے اندرون بینکوں نے 200 روپے کے تقریباً 161 گنا زیادہ نوٹوں کا پتہ لگایا۔ اسی طرح 500 روپے کے نئے نوٹوں میں 121 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ سال 2017-18ء میں 500 روپے (نئے نوٹ) کے جملہ 9892 نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے جبکہ رواں سال یہ تعداد بڑھکر 21865 (221 فیصدی) نقلی نوٹوں تک پہنچ گئی ہے۔ واضح ہو کہ نوٹ بندی نافذ کرنے کے بعد 1000 اور 500 کے پرانے نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا گیا تھا۔ 8 نومبر 2016 کو نوٹ بندی نافذ کرتے ہی اس دوران پہلی بار 2000 روپے کے نئے نوٹوں کو چلن میں لایا گیا تھا۔ آر بی آئی کی رپورٹ کے مطابق اگلے چار مہینوں میں بینکوں نے اس طرح 638 نقلی نوٹوں کا پتہ لگایا تھا۔ اگلے سال اس میں بھاری اضافہ ہوا اور 2017-18 میں 2000 روپے کے 17929 نقلی نوٹ پکڑے گئے۔وہیں 2018-19 میں 2000 روپے کے نقلی نوٹوں میں 21.9 فیصدی کا اضافہ ہوا اور اس دوران آر بی آئی سمیت بینکوں نے 2000 روپے کے جملہ 21847 نوٹوں کا پتہ لگایا۔ دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ مودی حکومت نے نوٹ بندی نافذ کرنے کی وجہ نقد رقم کو کم کرنا، جعلی نوٹوں اور بلیک منی کو بھی ختم کرنا بتائی تھی۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے نقلی نوٹوں پر روک لگ رہی ہے، لیکن ایسا ہوا نہیں اور اس طرح کھوکھلی حکمرانی آشکار ہورہی ہے۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ نوٹ بندی کے معاملے میں آر بی آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں کہا گیا تھا کہ جملہ 400 کروڑ روپے کے ہی نقلی نوٹ زیرگشت ہیں اور یہ رقم کل کرنسی کے مقابل کافی کم ہے۔