نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات نے کہاکہ ہندوقوم پرستی تحریک نے اقتدار حاصل کیاہے مگر سنجیدگی کے ساتھ خیالات کی جنگ پر جیت حاصل نہیں کی‘ اور بی جے پی کی شرمندگی کا حوالہ دیا
جو گاندھی کے قاتل کی ستائش میں پرگیا سنگھ ٹھاکر کے بیان پر مشتمل ہے
کلکتہ۔لوک سبھا الیکشن میں وزیراعظم نریندر مودی کی ”شاندار کامیابی“ کو فقرہ کستے ہوئے نوبل انعام یافتہ امریتا سین نے کہاکہ”مودی نے اقتدار پر جیت حاصل کی ہے خیالات کی جنگ نہیں جیتی“۔
نیویارک ٹائمز میں شائع ایک ارٹیکل میں ممتاز ماہر معاشیات جنھوں نے کئی مرحلوں پر سنگھ پریوار کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے کا ماننا ہے کہ مودی نے 2014کے بعد اپنا ہی طرزتخاطب بدل دیاہے کہ کیونکہ جو انہوں نے وعدہ کیاتھا اس میں سے ”کچھ ہی پورے“ کئے ہیں۔
اسی وجہہ سے انہوں نے الیکشن مہم کے دوران کوئی بڑے وعدے نہیں کئے اور تمام تر توجہہ قوم پرستی‘ قومی سلامتی اور پاکستان کے خوف پر مرکوز کردی۔
انہو ں نے کہاکہ ”ٹھیک اسی طرح جب فالک لینڈس جنگ1982میں برطانیہ کی وزیر اعظم مارگریٹ تھریچر کو مدد ملی تھی‘ جس نے ڈرامائی انداز میں شہرت حاصل کی‘ فبروری میں پاکستان کے ساتھ سرحد پر ہوئی جنگ نے مسٹر مودی کے الیکشن میں بڑے پیمانے پرمدد کی“۔
نوبل انعام یافتہ نے اشارہ کیاکہ مودی کی پہلی معیاد میں ”بے روزگاری عروج پر تھی‘ایک 45سال کی اونچائی پر‘ صحت کے شعبہ کو بری طر ح نظر انداز کردیاگیاتھا‘اس کے علاوہ سرخ ٹیپ او ربدعنوانی میں کوئی کمی نہیں ائی“۔
اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ ہوسکتا ہے کہ ”ہندوستان تبدیل ہورہا ہے“ کاعنصر حقیقی ہے انہوں نے جائزہ لیاکہ بی جے پی کی جیت ناپسندیدی کے باوجود ہندوؤں سے ہوئی ہے‘ حالانکہ 200ملین ہندوستانی شہری مسلمان بھی ہیں۔
سین کا یہ مضمون لندن کے اس نیوز پیپر گارڈائن کے اداریہ کے قریب میں جس میں لکھا تھا کہ مودی کی شاندار کامیابی ”ہندوستانی سرزمین کے لئے بہتر“ نہیں ہے۔
اس کے علاوہ اس میں قومی سطح پر ایک ایسے لیڈر کی شہرت کو تسلیم کرنے سے انکارکردیا تھا جس کی بنیاد فرضی خبروں پر ہے اور اقلیتوں کو دوسرے درجہ کا شہری تصور کرتا ہے
۔سین نے اپنے مضمون میں مودی کو اٹل بہاری واجپائی کی طرح مسلمانوں کے تئیں زیادہ جارحانہ بھی قراردیا۔نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات نے کہاکہ ہندوقوم پرستی تحریک نے اقتدار حاصل کیاہے مگر سنجیدگی کے ساتھ خیالات کی جنگ پر جیت حاصل نہیں کی‘
اور بی جے پی کی شرمندگی کا حوالہ دیا جو گاندھی کے قاتل کی ستائش میں پرگیا سنگھ ٹھاکر کے بیان پر مشتمل ہے