ایک اور تاریخی نمبر56انچ کا سینہ کے لئے میل کے پتھر کے قریب ہے۔
نئی دہلی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا کو جمعرات کے روز ایک انتخابی تقریر کے طور پر استعمال کیا‘ سنگل پارٹی کی حکومت اور اپوزیشن کے عظیم اتحاد کو ’’ مہاملاوٹ‘‘ قراردیا او ردعوی کیا کہ 55مہینوں میں اس سے زیادہ کیاہے جو کانگریس نے 55سالوں میں نہیں کیا۔
صدر جمہوریہ کے خطاب پر اظہار تشکر موشن کے دوران مودی نے تقریبا دیڑھ گھنٹہ تک خطاب کیا۔ ان کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے والے اہم موضوعات رافائیل سے لے کر بے روزگاری اور کسانوں کا بحران کے بجائے انہوں نے کانگریس اور نہرو گاندھی خاندان کونشانہ بنایا۔وزیراعظم نے ایسے اعداد وشمار پیش کئے جس کے ذریعہ انہوں نے دعوی کیا کہ وہ 55سالوں میں ا س قدر کامیابیاں حاصل کی ہیں جو کانگریس کے 55سالہ دور اقتدار کے مقابلہ کافی ہیں۔
ایک اور تاریخی نمبر56انچ کا سینہ کے لئے میل کے پتھر کے قریب ہے۔ہندوستان کا یہ لیڈر اس کے مسائل کو ختم کرے گا۔انہو ں نے کہاکہ ’’ پچھلے 55سالوں میں حفظان صحت38فیصد تھا ‘ اور ہمارے 55مہینوں میں98فیصدہوگیا۔ ان کے 55سالوں میں بارہ کروڑ گیس کنکشن تھے‘ مزید 13کروڑ 55مہینوں میں پوری ہوئے۔ ہم ہمارے پانچ سالوں میں تیزی کے ساتھ کام کررہے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہاکہ جب کانگریس نے 55سالوں تک اقتدار کے مزے لوٹے ‘ انہو ں نے 55مہینوں میں لوگوں کی خدمت کی۔مودی نے پہلی مرتبہ رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ ہوشیار کے ساتھ ووٹ دیں اور کہاکہ انہیں ضرورت ہے اس بات کی جانکاری دینا کے لئے کہ ’’ ملاوٹی‘‘ حکومت سے ملک کو کتنا نقصان ہوگا۔
مودی نے بڑی چالاکی کے ساتھ حکومت کی جانب سے مختلف ایجنسیوں کے استعمال کے ذریعہ اپوزیشن میں خوف پیدا کرنے کا جواب دیا۔ انہوں نے کہاکہ’’ ڈرنا پڑے گا‘‘ ۔ مزیدکہاکہ ’’میں بھروسہ دلاتاہوں جن لوگوں نے دیش کو لوٹا ہے انہیں اب مسلسل ڈرنا پڑے گا‘‘۔
وزیراعظم نے سنگل پارٹی کی حکومت کو بڑی کامیابی کے طور پر پیش کرتے ہوئے 2014میں حاصل اپنے اکثریت میں کمی کے خدشات کو پس وپشت ڈال دیا۔انہوں نے پرزور انداز میں کہاکہ لوگ اسی حکومت کواقتدار پر فائز کریں گے جو واحد اکثریتی پارٹی ہو ‘ وہ کبھی اپوزیشن کی ’’ ملاوٹی ‘‘ حکومت کا کبھی انتخاب نہیں کریں گے۔
مودی کی تقریر سے قبل نتن گڈکری نے ایوان لوک سبھا میں چند سوالا ت کا جواب دیتے ہوئے اپنی وزرات کے کارنامہ سنائے ‘ جس پر یو پی اے چیر پرسن سونیاگاندھی نے بھی تالیا ں بجائیں۔ آر ایس ایس کے قریبی مانے جانے والے لیڈر گڈکری وزیراعظم مودی کی تقریر کے وقت لوک سبھا میں موجود نہیں تھے۔
شیوسینا جو بی جے پی پر ہمیشہ تنقید کرنے والی اتحادی پارٹی ہے اس نے بھی گڈکری کے مظاہرے کی ستائش کی ان کے اس بیان کاحوالہ دیا جس میں انہوں نے تین ریاستوں میں شکست کے بعد اپنی پارٹی کو قصور وار ٹہرایاتھا۔ سینا نے جنرل الیکشن کے بعد این ڈی اے وزیراعظم کے لئے گڈکری کے نام کا بھی حوالہ دیاتھا۔
مودی نے اپنے خطاب میں کہاکہ کانگریس رافائیل معاملے کو کسی طرح روک کر ملک کی سالمیت کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔کرناٹک او ردیگر ریاستوں میں کانگریس کی جانب سے کسانوں کے قرض معاف کرنے کے اعلان کو بھی ایک ڈھکوسلہ قراردیا۔کانگریس کو بند کرنے کے متعلق مہاتما گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے ہہاکہ ’’ مہاتماگاندھی نے کانگریس کو بند کردینے کی تجویز پیش کی تھی ۔
لہذا کانگریس مکت بھارت میرا نعرہ نہیں بلکہ گاندھی کی خواہش ہے جو میں پوری کررہاہوں‘‘۔ مودی کی تقریر کے دوران نیراؤ مودی‘ میہول چوکسی جیسے بینک چوروں کا نام اپوزیشن لے کر چلا رہی تھے۔ ان کے خاموش بیٹھنے پر بی جے پی اراکین ’’مودی مودی‘‘ چلارہے تھے اور اپنے ڈسک پیٹ رہے تھے۔
منسٹرس او ردیگر ساتھی انہیں مبارکباد دینے کے لئے مودی کے قریب پہنچنے لگے۔سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی نے ہاتھ جوڑ کر مودی کو مبارکباد پیش کی۔مودی نے اڈوانی کی مبارکباد پر نظر تو ڈالی مگر وہ ہاتھ جوڑ کر کھڑے دوسرے اراکین پارلیمنٹ کے پاس پہنچ گئے۔