نئی دہلی۔ وزیراعظم نریندر مودی کو باہر کا راستہ دیکھانا چاہئے کیونکہ ان کے پانچ سال کادور حکومت ہندوستان کے نوجوانوں‘ کسانوں‘ صنعت کاروں ہر جمہوری ادارے کے لئے سب سے زیادہ ”تباہ کن اور تکلیف دہ رہا ہے“ اتوار کے روز من موہن سنگھ نے یہ بات کہی۔
پی ٹی ائی سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران سنگھ نے مودی کی حمایت میں لہر کو مسترد کیا اوراس بات پر زوردیا کہ لوگ مذکورہ حکومت کو بیدخل کرنے کے لئے ووٹ دینے کا ذہن بناچکے ہیں۔
مودی پر اپنے سب سے برہم انداز کے حملے میں سنگھ نے نے الزام عائد کیاکہ پچھلے پانچ سال بدعنوانی کی شہادت بن گئے ہیں اور انہوں نے نوٹ بندی کو آزاد ہندوستان کی تاریخ کا ”سب سے بڑا اسکام“ قراردیا۔
اتفاق کی بات ہے کہ 2014کے الیکشن میں بی جے پی میں مہم کا مرکز بدعنوانیاں تھیں جس میں ٹو جی اسپیکٹرم او رکول بلاک کی اجرائی شامل تھے جو من موہن سنگھ کی زیرقیادت یوپی اے حکومت کے دس سال دور اقتدار میں پیش ائے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے مودی کی پاکستان پالیسی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ”توجہہ سے محروم پالیسی“ ہے۔
سنگھ نے مودی کے بنادعوت کے پاکستان جانے سے لے کر پٹھان کورٹ بم دھماکوں کے بعد ائی ایس ائی کو وہاں پر جانچ کے لئے مدعو کرنے تک کے تمام واقعات کو اپنا بات چیت میں شامل کیا۔
سنگھ کا شمار 1990کے دہے میں ہندوستان کی معیشت میں اصلاحات لانے والوں میں کیاجاتا ہے کا احساس ہے کہ ملک سست رفتاری سے چل رہا ہے اور انہوں نے مودی کو ”ملک کی معیشت کوتباہی کے دہانے پر پہنچے“ کا مورد الزام ٹہرایاہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ جب پلواماں دہشت گرد حملے میں سی آر پی ایف کے چالیس جوان شہید ہوئے اس وقت سکیورٹی پر کوئی کابینی اجلاس طلب کرنے کے بجائے مودی جیم کاربیڈ نیشنل پارک میں ”فلم کی شوٹنگ“ کررہے تھے۔
مسٹر من موہن سنگھ وزیراعظم نریندر مودی کی خارجی پالیسیوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔