موسیقی سے مشیر تک کس طر ح راجدھانی کی سڑکیں اکبر کے دربار کاحصہ تھے۔

,

   

بیسویں صدی کی ابتداء میں نئی دہلی کی تشکیل کے موقع پر ان تمام سڑکوں کے نام رکھے گئے تھے
نئی دہلی۔منڈی ہاوز چوراہے سے آگے جانے والے مرکزی دہلی کا ایک اہم ٹریفک چوراہے کی سڑکیں مغل حکمراں اکبر او راس کی زندگی سے وابستہ ہیں۔

اس چوراہے سے شمال کے راستے پر جائیں تو تان سین مارگ ‘جس سے متصل توڈرامل روڈ ہے۔چوراہے سے مشرق کے راستے پر جائیں تو سکندر روڈ ہے او رجنوب کے راستے پر بھگوان داس روڈ ہے۔

مرکزی دہلی کی سڑکوں کے اکبر کے بعد رکھے گئے نام والی سڑکیں انڈیاگیٹ چوراہے کی طرف لے کانے والے راستہ ہے۔بیسویں صدی کی ابتداء میں نئی دہلی کی تشکیل کے موقع پر ان تمام سڑکوں کے نام رکھے گئے تھے۔

مورخ ڈاکٹر نارالن گپتا نے لکھا کہ دہلی کی قدیم شہروں سڑکوں اور گلیوں کے نام کے لئے دوسرا نظام اختیار کیاگیاتھا ‘ وہیں گلیوں اور سڑکوں کے نام رکھنے کے لئے اہم افراد کے انتخاب ماڈران اور ویسٹرن تھا۔ان کے مطابق وہیں سڑکوں کا نام ان کی کارکردگی اور منزل کے مطابق ہوتا ‘ گلیاں ہویلی کے مالک کے نام پر مقرر کئے جاتے تھے۔

نئے شہر کی سڑکوں کے ناموں کے متعلق پرسیول اسپیر جنھوں نے 1920-30کے دہے کی تاریخ کا سینٹ اسٹیفن کالج سے مطالعہ کیا تھا ان سے استفسار کیاگیا کہ وہ ہندوستان کی تاریخ کی مشہور شخصیتوں کے ناموں کی ایک فہرست تیار کریں۔مورخ سہیل ہاشم نے کہاکہ ’’ ایک مورخ کے نام پر ایک سڑک کوموسم کرنے کا انتخاب کیا گیا۔ ا

ن سے کہاگیاتھا کہ انہوں نے ہندوستان کی تاریخ کے لئے تنہا اور حکمرانوں کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ان کے نام اورنگ زیب روڈ‘اکبر روڈ‘ تغلق روڈ‘ اور ایسے ہی بھگوان داس جیسے لوگوں کے ناموں کا انتخاب عمل میں لایاگیا۔

پرسیول کے ذہن میں وہ کافی اہم شخصیتیں تھے۔ تاریخ کی پڑھائی کے دوران مسلم حکمرانوں کی کامیابی کی ایک تصوئیر ہمیں ان سڑکوں کے ناموں میں ملتی ہے‘ ہم دیکھتے ہیں مغل کے دربارسے کئی راجپوتوں کے تعلقات بھی تھے‘‘۔ سکندرا ‘ آج کا اگرہ وہ مقام ہے جہاں پر اکبر کی جسد خاکی دفن ہے اور ان کی موت کے بعد1605میں ایک میوزیم تعمیرکیاگیاتھا۔۔

اکبر کے دربار میں تان سین ایک افسانوی موسیقی کار اور نوررتنوں میں سے ایک تھا‘ آج بھی وہ موسیقی کے دنیا کے ایک اہم تار کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔۔

راجہ تودر مل ہ بھی اکبر کے دربار کے ایک نوررتن تھے او روہ اکبر کے مشیر تھے‘ ان کے متعلق مشہور ہے انہوں نے اوزان وپیمائش او رلینڈ مالیہ نظام کو متعارف کروایا۔

ان دونوں سے کم مقبول بھگوان داس بھی اکبر کے دربار میں ایک مایہ ناز مشیر تھے اور وہ جودا بائی کے بھائی بھی تھے۔ وہ اکبر کی بیوی اور جہانگیر کی ماں بھی تھیں۔کچھ ہی فاصلے پر اکبر کے دربارہ کے بیربل کے نام سے جانگ پورا کی سڑک ہے