مہاراشٹرا کا سیاسی سرکس

   

اے بھائی ذرا دیکھ کے چلو آگے ہی نہیں پیچھے بھی
دائیں ہی نہیں بائیں بھی، اوپر ہی نہیں نیچے بھی
مہاراشٹرا کی سیاست نے آج ایک اور کروٹ بدلی ہے ۔ ہمیشہ سے اقتدار سے چمٹے رہنے کے خواہشمند این سی پی لیڈر اجیت پوار نے بالآخر اپنی پارٹی سے انحراف کرتے ہوئے بی جے پی حکومت میں شمولیت اختیار کرلی ہے اور انہوں نے مہاراشٹرا کے ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف بھی لے لیا ہے ۔ اجیت پوار کے ساتھ 8 دیگر پارٹی ارکان اسمبلی نے بھی انحراف کرلیا ہے اور وہ بھی اجیت پوار کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں۔ یہ در اصل اجیت پوار کی اقتدار کیلئے ہوس کا نتیجہ ہے ۔ اجیت پوار گذشتہ چار برسوں میں تیسری مرتبہ ڈپٹی چیف منسٹر بنے ہیں۔ انہیں بالآخر مہاراشٹرا کا چیف منسٹر بننے کی خواہش ہے ۔ انہوں نے پہلے تو دیویندر فرنویس کے ساتھ ڈپٹی چیف منسٹر کا حلف لیا تھا ۔ وہ حکومت ریت کا ڈھیر ثابت ہوئی اور اجیت پوار نے دوسری مرتبہ ادھو ٹھاکرے کے ساتھ ڈپٹی چیف منسٹر کا حلف لیا جبکہ این سی پی ۔ کانگریس اور شیوسینا نے اتحاد کرلیا تھا ۔ اس کے بعد بی جے پی کی جانب سے جب مہارشٹرا حکومت کو شیوسینا میں انحراف کے ذریعہ زوال کا شکار کردیا گیا تھا اجیت پوار کا عہدہ بھی چلا گیا ۔ اس وقت سے ہی اجیت پوار عہدہ اور حکمرانی کیلئے بے چین تھے ۔ انہوں نے اب بالآخر اپنے چچا کی پارٹی سے انحراف کرلیا ہے اور وہ ایک بار پھر ڈپٹی چیف منسٹر مہاراشٹرا بن گئے ہیں ۔ یہ اجیت پوار کی ذاتی خواہش کا نتیجہ ہے کہ مہاراشٹرا کی سیاست ایک طرح کا سرکس ہوگئی ہے ۔ اجیت پوار کی اسی خواہش کا استحصال کرتے ہوئے بی جے پی پس پردہ ساری مہم چلا رہی ہے ۔ بی جے پی کسی بھی حال میں مہاراشٹرا کے اپوزیشن اتحاد کو توڑنا چاہتی تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے شیوسینا سے ایکناتھ شنڈے کو الگ کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی ۔ پھر اب این سی پی سے اجیت پوار کا ٹکٹ بھی کٹوا دیا گیا ۔ ویسے بھی بی جے پی کسی بھی اپوزیشن جماعت کے اقتدار یا اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو برداشت کرنے تیار نہیں ہے اور مہاراشٹرا سیاسی اعتبار سے ایک بڑی اور اہمیت کی حامل ریاست ہے ۔ وہاں بی جے پی تنہا رہ گئی تھی تاہم انتخابات سے قبل وہ اپوزیشن میں دراڑ پیدا کرکے خود استحکام حاصل کرنا چاہتی ہے ۔
بی جے پی کے آئندہ پارلیمانی انتخابات کے جو عزائم ہیں وہ اجیت پوار کے انحراف اور حکومت میں شمولیت سے واضح ہوگئے ہیں۔ بی جے پی کسی بھی حال میں اور کسی بھی قیمت پر مہاراشٹرا میں اپوزیشن کے استحکام کو متاثر کرتے ہوئے لوک سبھا کی زیادہ سے زیادہ نشستیں جیتنے کی خواہاں ہے ۔ یہ فی الحال کا منصوبہ ہے ۔ پارٹی کا دیرپا منصوبہ تو یہ بھی ہے کہ ملک میں تمام ہی اپوزیشن جماعتوںکو ختم کردیا جائے ۔ اس کیلئے بی جے پی کسی بھی حد تک جاسکتی ہے ۔ اس کے عزائم واضح نظر آنے لگے ہیں۔ آج ایکناتھ شنڈے نے اجیت پوار کو اپنا ڈپٹی تو ضرور بنالیا ہے لیکن چند دن قبل ہی انہوں نے کہا تھا کہ اگر اجیت پوار حکومت میں شامل ہوتے ہیں تو پھر وہ ( شنڈے ) حکومت سے سبکدوش ہوجائیں گے ۔ تاہم بی جے پی کے دباؤ کے آگے وہ اجیت پوار کو قبول کرنے کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔ ایکناتھ شنڈے کو بھی یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب تک بی جے پی کے اپنے عزائم اور منصوبے پورے نہیں ہوجاتے اس وقت تک بی جے پی انہیں برداشت کر رہی ہے اور جیسے ہی ان سے بی جے پی کی غرض پوری ہوجائے گی وہ شنڈے کو بھی بلی کا بکرا بنانے سے گریز نہیں کرے گی ۔ یہ بی جے پی کی موقع پرستانہ سیاست ہے اور اسی کے نتیجہ میں مہاراشٹرا میں سیاسی اتھل پتھل وقفہ وقفہ سے ہوتی جا رہی ہے ۔ مہاراشٹرا کی اس صورتحال سے ملک کی ان تمام علاقائی جماعتوں کو سبق لینے کی ضرورت ہے جو بی جے پی کا سہارا لیتے ہوئے اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ در اصل بی جے پی ان کا استحصال کر رہی ہے ۔
جہاں تک این سی پی کی بات ہے تو یہ حقیقت ہے کہ پارٹی میں کچھ عرصہ سے سب کچھ ٹھیک نہیں تھا ۔ اجیت پوار پہلے ہی سے شرد پوار سے ناراض تھے اور جس وقت سے سپریا سولے کو پارٹی کا قومی صدر بنایا گیا تھا ان کی ناراضگی میں اضافہ ہوگیا تھا ۔ این سی پی کیلئے یہ ایک موقع بھی ہے کہ وہ شرد پوار کے بعد کی قیادت کو پروان چڑھائے ۔ حالانکہ صوررتحال مشکل ضرور ہے لیکن اس کو موقع میں بدلنے کی ضرورت ہے ۔ شرد پوار ملک میں اپوزیشن کو متحد کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اپنی ہی پارٹی کو متحد نہیں کرپائے ہیں ۔ اس صورتحال میں انہیں پارٹی کو مستحکم کرنے پر توجہ کرتے ہوئے نئے سرے سے شروعات کرنی پڑے گی ۔