ملک کی ایک بڑی اور اہم ریاست مہاراشٹرا میں سیاسی ہلچل کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے ۔ ویسے تو گذشتہ کچھ دن پہلے ہی سے ریاست میںسیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی تھیں اور یہ دعوی کیا جا رہا تھا کہ چیف منسٹر ایکناتھ شنڈے کی کرسی کو خطرہ لاحق ہے ۔ بی جے پی بھی اس صورتحال سے واقف ہے اسی لئے وہ این سی پی لیڈر اجیت پوار کو اپنے ساتھ ملانے کیلئے انہیںترغیب دینے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اجیت پوار نے بھی ریاست میںچیف منسٹر بننے کی خواہش ظاہر کی تھی تاہم انہوں نے کھل کر بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کرنے یا بی جے پی میںشمولیت اختیار کرنے کا کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا تھا ۔ یہ قیاس آرائیاںتیزی سے جاری تھیں کہ اجیت پوار کچھ ارکان اسمبلی کو اپنے ساتھ ملا کر یا تو بی جے پی کی تائید کرسکتے ہیں یا پھر باضابطہ طور پر بی جے پی میںشمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ ابھی یہ اٹکلیںجاری ہی تھیں کہ اچانک ہی این سی پی کے سربراہ اور مہاراشٹرا کے طاقتور لیڈر شرد پوار نے پارٹی صدارت سے استعفی دیدیا ۔ شرد پوار کا یہ اقدام ریاست کی سیاست میں بھونچال کی کیفیت والا بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ شرد پوار ریست کے ایک انتہائی قد آور اور بڑے لیڈر ہیں اور ان کی سیاسی حکمت عملی کے سبھی گوشے قائل ہیں۔ وہ ریاست کی سیاست کو کسی بھی وقت کسی بھی انداز سے تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ ریاست کے سبھی سیاسی حلقوں میں قابل احترام سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم پارٹی قائدین کو قابو میں کرنے کیلئے انہیں بھی استعفی کی دھمکی جیسا اقدام اختیار کرنا پڑا ہے اور یہ کہ جاسکتا ہے کہ ان کے اس اقدام کے ریاست کی سیاست پر ضرور دور رس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اگر ان کا استعفی قبول بھی ہوجاتا ہے تب بھی این سی پی کیلئے آگے کا سفر مشکل ہوجائے گا ۔ اگر وہ اپنا فیصلہ واپس لیتے ہیں تب بھی بی جے پی کیلئے مشکلات ہوسکتی ہیں کیونکہ ان کے اس اقدام کا اجیت پوار کی سیاسی حکمت عملی پر ضرور اثر مرتب ہوسکتا ہے ۔ اجیت پوار اگر این سی پی ہی میں برقرار رہتے ہیں اور بی جے پی کی تائید نہیںکرتے یا بی جے پی میںشمولیت اختیار نہیںکرتے تو بی جے پی کیلئے اپنے اقتدار کو بچانے کی جدوجہد بھی برقرار رکھنی پڑیگی ۔
ایکناتھ شنڈے اور ان کے چند ساتھی ارکان اسمبلی پر نا اہل قرار دئے جانے کی تلوار لٹک رہی ہے ۔ یہ دعوی سے کہا نہیں جاسکتا کہ اس کا نتیجہ کیا نکل سکتا ہے ۔ عدالتی فیصلہ کیاہوسکتا ہے ۔ تاہم شرد پوار کی سیاست حکمت عملی کے اثرات ضرو ر مرتب ہوسکتے ہیں۔ شرد پوار کے سیاسی قد سے مہاراشٹرا کی سبھی جماعتیں واقف ہیں اور ان کے حلقہ اثر سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ مہاراشٹرا کی فی الحال جو صورتحال ہے اس میں سیاسی سرگرمیاں بہت تیز ہوگئی ہیں۔ ہر جماعت اپنے اپنے مستقبل کے تعلق سے غور کرنے پر مجبور ہوگئی ہے ۔ ہر جماعت اپنے اپنے طور پر حکمت عملی بنانے میں بھی مصروف ہے ۔ مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ این سی پی کا جہاں تک سوال ہے تو اس کے قائدین ہوں یا کیڈر ہو سبھی کیلئے شرد پوار کی اہمیت مسلمہ ہے ۔ پارٹی کارکن یہی چاہیں گے کہ شرد پورا پارٹی صدارت پر برقرار رہیں بھلے ہی وہ کام کاج کی دیکھ بھال کیلئے کسی کارگذار صدر کو نامزد کردیا جائے لیکن پارٹی قیادت شرد پوار کے ہاتھ ہی رہے ۔ جب تک شرد پوار پارٹی کی صدارت سنبھالے رہیں گے اس وقت تک پارٹی کو توڑنا یا اس میںانحراف کرنا کسی بھی لیڈر کیلئے مشکل ہی ہوسکتا ہے چاہے وہ اجیت پوار ہی کیوں نہ ہوں۔ اجیت پوار کے تعلق سے جو کچھ چل رہا ہے وہ محض قیاس آرائیاں ہی کہی جاسکتی ہیں کیونکہ خود اجیت پوار نے ابھی تک اس تعلق سے کوئی واضح بیان نہیں دیا ہے ۔ یہ ضرور ہے کہ انہوں نے چیف منسٹر بننے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔
مہاراشٹرا ملک کی بڑی ریاستوں میںشمار ہوتی ہے ۔ اس کی اپنی سیاسی اور تجارتی اہمیت بھی مسلمہ ہے ۔ یہاں پیش آنے والی سیاسی تبدیلیوں کے ملک کی سیاست پر بھی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ یہاں کئی جماعتوں کی تگ و دو کا سلسلہ کہاں تک پہونچتا ہے اور اس کے کیا نتائج برآمد ہوسکتے ہیں یہ ابھی کہا نہیں جاسکتا ۔ مہاراشٹرا کے سیاسی قائدین اور جماعتوں کو چاہئے کہ وہ ریاست اور اس کے عوام کے مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کام کریں۔ ان کی سرگرمیوں کے ملک پر ہونے والے اثرات کا بھی انہیں لحاظ رکھنا ہوگا ۔ شرد پوار آئندہ دو دن صدارت سے مستعفی ہونے کے فیصلے پر نظرثانی کرسکتے ہیں اور ان کا جو فیصلہ ہوگا وہ بہت اہم ہوگا ۔