ممبئی۔ہفتہ کی اولین ساعتوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت حکومت نے مہارشٹرا میں جس طرح رازداری میں حلف برداری تقریب کی ہے اس پر”ایک سیاسی اور قانونی چالنج“ پیش کرنے کا کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر احمد پٹیل نے ہفتہ کے روز ہی ادعا کیاہے۔
چونکا دینے والے سیاسی تبدیلی میں مہارشٹرا کے گوربر بی ایس کوشیاری نے ہفتہ کی صبح بی جے پی لیڈر کو مہارشٹرا کے نئے چیف منسٹر اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) کے اجیت پوار کو ان کے نائب کے پر حلف دلانے کا انتظام کیاتھا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے احمد پٹیل نے کہاکہ انتخابی نتائج کا اعلان کے پہلے روز سے پورے معاملے میں گورنر کا رول سوالات کے گھیرے میں ہے۔
پٹیل نے سینا‘ این سی پی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ”پہلے بی جے پی کو مدعو کیاگیا پھر شیوسینا اور پھر اس کے بعد این سی پی کو مدعو کیاگیا مگر کانگریس کو اپنی اکثریت ثابت کرنے کا موقع فراہم نہیں کیاگیا اور نہ ہی کانگریس کو اپنادعوی پیش کرنے کا موقع فراہم کیاگیا“۔
کانگریس لیڈر نے کہاکہ”اب اراکین اسمبلی کی حمایت کی فہرست کی جانچ کئے بغیر اچانک مذکورہ حکومت تشکیل دیدی گئی‘ یہاں پر کچھ غلطی ہے‘ کہیں سے کچھ بو آر ہی ہے“۔
انہوں نے کہاکہ جس انداز میں حلف برداری تقریب برائے نئی حکومت صبح کی اولین ساعتوں میں صرف ایک میڈیا کی موجودگی میں انجام دی گئی ہے ”وہ نہایت شرمناک اور جمہوری عمل‘ جمہوری طریقہ کار‘ قانون اور ائینی ضرورتوں کی پامالی کی تمام حدیں پارکرنے“ والا عمل ہے۔
پٹیل نے کہاکہ ”ایک عمل سینا‘ این سی پی اور کانگریس کے درمیان جاری رہا ہے‘ مگر اس کو پورا ہونے کی منظوری دینے سے قبل ہر چیز خفیہ انداز میں انجام دی گئی ہے۔
ہم(تین پارٹیاں)تمام امور پر تبادلہ خیال کیااور آج دوپہر کچھ نکات کو قطعیت دینے والے تھے‘ مگر اس سے قبل یہ تمام چیزیں ہوگئی ہیں“۔انہوں نے کہاکہ وہ خود حیران ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اب تینوں سیاسی جماعتوں اس مسلئے کو حل کرنے کے لئے تمام”سیاسی اور قانونی ذرائع“ اختیار کریں گے‘ جو ایک ”ریاست کی سیاسی تاریخ کا دھبہ“ ہے