مہارشٹرا میں ’لوجہاد‘ کے بڑے تعداد میں معاملات کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر

,

   

فنڈناویس نے کہاکہ ”میں نے اس سے قبل بھی کہاتھا کہ اس (لوجہاد) پر ایک قانون متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں پہلے سے موجود مختلف قوانین کا ہم مطالعہ کررہے ہیں“۔


ممبئی۔مہارشٹرا ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فنڈنایوس نے ہفتہ کے روز کہاکہ ”لوجہاد“کے معاملات ریاست میں لاپتہ افراد کی شکایتوں پر تحقیقات کے دوران ”بڑی تعداد“ میں سامنے ائے ہیں۔

رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے فنڈنایوس جو یکناتھ شنڈے کی حکومت میں وزرات ہوم کا قلمدان کے حامل ہیں نے کہاکہ لاپتہ افراد کی شکایتیں میں پتہ لگانے کی شرح 90سے 95فیصد ہے۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر نے کہاکہ ”بعض معاملات میں ہمیں جانکاری ملی ہے کہ جھوٹی وعدے اور جھوٹی شناخت کااستعمال کیاگیاہے یہاں تک شادی شدہ افراد نے بھی خواتین کوگمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

ایسے معاملات جنھیں لوجہاد قراردیاگیاہے بڑی تعداد میں سامنے ائے ہیں“۔فنڈناویس نے مزید کہاکہ ”میں نے اس سے قبل بھی کہاتھا کہ اس (لوجہاد) پر ایک قانون متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں پہلے سے موجود مختلف قوانین کا ہم مطالعہ کررہے ہیں“۔

لوجہاد کا اصطلاح اکثر دائیں بازو کے لیڈران استعمال کرتے ہیں تاکہ مسلمان مردوں پر ہندوعورتوں کا اسلام میں مذہب تبدیل کرانے اور جھانسہ دیکر ان سے شادی کرنے کا الزام لگایاجاسکے۔

درایں اثناء مہارشٹرا میں ٹرین سے نابالغ بہاری بچوں کے پائے جانے کے بارے میں پوچھنے پر فنڈناویس نے کہاکہ ان کا محکمہ بچوں کی اسمگلنگ کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے سنجیدہ ہے۔انہوں نے کہاکہ ”مہارشٹر امیں کئی معاملات منظرعام پر ائے ہیں‘ جو کبھی کہیں نہیں ہوا ہے۔

اس ریاست میں ایسے لعنت کو ختم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے“۔