کورٹ مارشل میں ملا تھا کہ میجر گوگوئی نے ایک مقامی کے ساتھ’’ تعلقات‘‘ بنائے جو ’’ اپریشن کے علاقے میں ڈیوٹی کے مقام پر دور رہنے‘‘ میں افیسری احکامات کی خلاف ورزی کی ہے
سری نگر۔ میجر لتھل گوگوئی جنھوں نے سری نگر میں 2017کے دوران ضمنی الیکشن میں ملٹری جیپ پر انسانی ڈھال بنانے کے واقعہ میں ملوث تھے ‘کو مئی2018میں سری نگر کی ہوٹل میں ایک مقامی لڑکی کے ساتھ پکڑے جانے کے بعد انہیں سزا کے طور پر چھ ماہ کی سینئریاٹی سے محروم کردیا گیا۔
ذرائع نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ کورٹ مارشل کی کاروائی تکمیل ہونے کے بعد انہیں سزا میں سینئر انتظامیہ نے سینئریاٹی سے محروم کردیا۔مذکورہ علاقائی ارمی فوجی سمیر ملا جو میجر گوگوئی کے ساتھ ہوٹل میں ملاتھا اس کو بھی کورٹ مارشل کی سزا دی گئی۔
کورٹ مارشل میں ملا تھا کہ میجر گوگوئی نے ایک مقامی کے ساتھ’’ تعلقات‘‘ بنائے جو ’’ اپریشن کے علاقے میں ڈیوٹی کے مقام پر دور رہنے‘‘ میں افیسری احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔
ریکارڈنگ کے ثبوت کا خلاصہ کے بعد کورٹ مارشل ہوا جس کے بعد افیسر نے آف انکوائری ( سی او ایل) نے میجر گوگوئی کے خلاف ہوٹل واقعہ میں ڈسپلنری ایکشن کی سفارش کی ۔
ایک اٹھارہ سالہ کشمیری عورت کے ساتھ مبینہ طو ر پر ایک ہوٹل میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران ہوٹل اسٹاف سے بحث وتکرار کے پیش نظر پولیس نے میجر گوگوئی کو 23مئی2018کے روز گرفتار کرلیاتھا۔
مذکورہ عورت نے کورٹ مارشل کی کاروائی کے دوران حاضر ہونے میں اپنی ناپسندیدگی ظاہر کرتے ہوئے فوج کے اعلی حکام کو جانکاری دی کہ وہ اس نے مجسٹریٹ کے روبرو ایک بیان دیا ہے اسی کو اس کے آخری بیان کے طور پر تسلیم کیاجائے ۔
مذکورہ عورت نے اپنے بیان میںیہ بھی کہاتھا کہ وہ میجر گوگوئی کے ساتھ اپنی مرضی سے گئی تھی ‘ او روہ فیس بک پروفائیل کے ذریعہ آرمی افیسر کی دوست بنی ہیں‘ جہاں پر وہ عبید الرحمن نام رکھا ہے۔
میجر گوگوئی اس وقت تنازعہ کا شکار ہوگئے جب انہو ں نے 9اپریل2017 کے روز سری نگر میں لوک سبھا کی ضمنی الیکشن میں پتھر بازوں سے بچنے کے لئے ڈھال کے طور پر اپنی جیپ پر ایک شخص کو باندھ دیاتھا ۔
میجر گوگوئی کے خلاف لوگوں کے سخت برہمی کے باوجود آرمی چیف بپن راوت نے انہیں ان کی کاروائی سی او اے ایس کمانڈیشن کارڈ سے نوازاتھا۔
مگر جب گوگوئی ایک مقامی لڑکی کے ساتھ سری نگر کی ایک ہوٹل میں ملے تو جنرل روات نے کہاکہ ’’ اگر کوئی انڈین آرمی کا افیسر کسی غلطی میں ملوث ہوتا ہے تو اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی‘‘