میٹرو ریل پراجکٹ کیلئے ہیریٹیج عمارتوں کو منہدم نہ کرنے ہائیکورٹ کی ہدایت

   

رپورٹ پیش کرنے حکومت کو 3 ہفتے کی مہلت، حکومت کے رویہ پر کارگذار چیف جسٹس کی ناراضگی
حیدرآباد 13 جون (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائیکورٹ نے مہاتما گاندھی بس اسٹیشن تا چندرائن گٹہ میٹرو ریل پراجکٹ کے سلسلہ میں ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت اور حیدرآباد ایئرپورٹ میٹرو لمیٹیڈ کو ہدایت دی ہے کہ مجوزہ پراجکٹ کے لئے کسی بھی تاریخی عمارت کو منہدم نہ کیا جائے جو آرکیالوجیکل سروے یا ہیریٹیج عمارت کے زمرہ میں آتی ہے۔ کارگذار چیف جسٹس سجئے پال اور جسٹس وائی رینوکا پر مشتمل بنچ نے ایکٹ پبلک ویلفیر فاؤنڈیشن نامی تنظیم کی درخواست پر یہ ہدایت دی۔ عدالت نے کہاکہ میٹرو ریل کے کاموں کے لئے کسی بھی ہیریٹیج عمارت کو جزوی یا مکمل طور پر منہدم نہ کیا جائے۔ درخواست گذار نے شکایت کی کہ پرانے شہر میں کئی ہیریٹیج عمارتوں کو میٹرو پراجکٹ کے حصہ کے طور پر منہدم کیا جارہا ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل عمران خان نے اپریل میں عدالت کو بھروسہ دلایا تھا کہ معلنہ طور پر موجود کوئی بھی ہیریٹیج عمارت کو منہدم نہیں کیا جائے گا۔ ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی کے نوٹیفکیشن کی بنیاد پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے رپورٹ پیش کرنے کے لئے وقت مانگا تھا۔ سماعت کے موقع پر عمران خان نے دوبارہ عدالت سے درخواست کی اور رپورٹ کی پیشکشی کے لئے وقت دیا جائے۔ درخواست گذار کے وکیل نے وقت دیئے جانے کی مخالفت کی اور کہاکہ جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے اور عدالت کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے عدالت میں آر ٹی آئی کے تحت حاصل کی گئی تفصیلات کو پیش کیا۔ کارگذار چیف جسٹس نے حکومت کی جانب سے تاخیر پر ناراضگی جتائی اور رپورٹ پیش کرنے کے لئے تین ہفتے کی مہلت دی۔ عدالت نے کہاکہ اِسی دوران کسی بھی ہیریٹیج عمارت کو کلی یا جزوی طور پر منہدم نہ کیا جائے۔1