’’میں تمہیں پرہیزگاری کی وصیت کرتا ہوں‘‘

   

عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رضي اللہ عنه قَالَ : وَعَظَنَا رَسُوْلُ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مَوْعِظَةً بَلِيْغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُوْنُ وَ وَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوْبُ، فَقَالَ رَجُلٌ : إِنَّ هٰذِهٖ مَوْعِظَةٌ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا يَارَسُوْلَ ﷲِ؟ قَالَ : أُوْصِيْکُمْ بِتَقْوَي ﷲِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ، فَإِنَّهٗ مَنْ يَّعِشْ مِنْکُمْ يَرٰي اخْتِلاَفاً کَثِيْرًا، وَإِيَاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ، فَإِنَّهَا ضَلَالَةٌ، فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ، فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِيْنَ الْمَهْدِيِيْنَ، عَضُّوْا عَلَيْهَا بَالنَّوَاجِذِ.
رَوَاهُ التِّرْمِذيُّ وَابْنُ مَاجَه.وَقَالَ التِّرْمِذيُّ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

’’حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فجر کی نماز کے بعد ہمیں نہایت فصیح و بلیغ وعظ فرمایا، جس سے آنکھوں میں آنسو جاری ہو گئے اور دل (خشیتِ الٰہی سے) کانپنے لگے۔ ایک شخص نے کہا : یہ تو الوداع کہنے والے شخص کے وعظ جیسا (خطاب) ہے۔ یا رسول اﷲ! آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں؟
آپ ﷺنے فرمایا : میں تمہیں پرہیزگاری اور سننے اور ماننے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ تمہارا حاکم حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے کہ تم میں سے جو زندہ رہے گا وہ بہت سے اختلاف دیکھے گا۔ خبردار (شریعت کے خلاف) نئی باتوں سے بچنا کیونکہ یہ گمراہی کا راستہ ہے۔ لہٰذا تم میں سے جو شخص یہ زمانہ پائے اسے چاہیے کہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت اختیار کرے تم لوگ اسے (سنت کو) دانتوں سے مضبوطی سے پکڑ لینا۔ ‘‘