میں ساورکر نہیں گاندھی کو ماننے والا ہوں، معافی نہیں مانگوں گا: راہول گاندھی

,

   

’زندگی بھر کیلئے بھی رکنیت ختم کر دیں، میں اپنا کام کرتا رہوں گا ‘ کانگریس قائد کا عزم
نئی دہلی :لوک سبھا کی رکنیت ختم ہونے کے بعد آج راہول گاندھی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اس بات کی قطعی پرواہ نہیں کہ ان کی رکنیت پوری زندگی کیلئے ختم کر دی جائے، لیکن وہ عوام سے جڑے سوال پوچھتے رہیں گے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دے کر کہا کہ ان کی رکنیت ختم کرنے کی وجہ ان کا ایوان میں وزیر اعظم اور اڈانی کے رشتوں کے بارے میں سوال پوچھنا تھا۔معافی مانگنے کے سوال کے جواب میں راہول گاندھی نے کہا کہ وہ ساورکر نہیں ہیں، وہ گاندھی کے ماننے والے ہیں اور گاندھی کبھی جھوٹ نہیں بولتا اور معافی نہیں مانگتا۔ راہول نے اس موقع پر اپوزیشن کا ان کے ساتھ کھڑے ہونے کیلئے شکریہ ادا کیا۔واضح رہے کل لوک سبھا سکریٹریٹ نے راہول گاندھی کی سورت کورٹ کے فیصلے کے بعد لوک سبھارکنیت ختم کر دی تھی۔ راہول گاندھی نے چار سال پہلے کرناٹک کے کولار میں منعقد ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ کیا ’مودی‘ کنیت کے تمام لوگ بدعنوان ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس میں نیرو مودی، للت مودی اور وزیر اعظم کا نام لیا تھا جس کے بعد بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی پورنیش مودی نے راہول کے خلاف ہتک عزت کا مجرمانہ کیس درج کرا دیا تھا کہ انہوں نے پوری مودی برادری کی بے عزتی کی ہے۔ واضح رہے کہ ہتک عزت معاملے میں سب سے زیادہ سزا دو سال قید ہوتی ہے جو سورت کے جج نے دی اور دو سال کی سزا ہونے کے بعد کسی بھی ایوان کی رکنیت ختم ہو جاتی ہے۔راہول گاندھی نے میڈیا سے کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اڈانی کی شیل کمپنی میں 20 ہزار کروڑ روپے کس نے لگائے ہیں۔ ایوان کے خطاب میں، جس کے بیشتر حصے ریکارڈ سے ہٹا دئے گئے ہیں، انہوں نے پوچھا تھا کہ وزیر اعظم کے اڈانی سے کیا تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور اڈانی کے تعلقات کوئی نئے نہیں ہیں کیونکہ ان کے تعلقات اس وقت سے ہیں جب وزیر اعظم گجرات کے وزیر اعلی ہوا کرتے تھے۔راہول گاندھی نے کہا کہ او بی سی اور دیگر موضوعات کے ذریعہ اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں یہ لوک سبھا کی رکنیت ختم کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ان کے تعلق سے ایک بے بنیاد بات کہی گئی کہ لندن میں انہوں نے بیرون ممالک سے ملک کی جمہوریت بچانے کے لئے مدد مانگی ہے اور یہ بھی ان کے مرکزی سوال یعنی اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتوں کے متعلق پوچھے گئے سوالوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اس سوال سے خوفزدہ ہیں کہ ان کے اور اڈانی کے رشتوں کے بارے میں نہ پوچھا جائے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ بھی جانتے ہیں کہ اڈانی اور وزیر اعظم کے کیا رشتے ہیں لیکن سب خوفزدہ ہیں ۔ انہوں نے اس موقع پر وزارت دفاع کے تعلق سے بھی سوال اٹھائے کہ وہاں کس مد میں کون سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ان کی رکنیت ختم کر کے بی جے پی نے انہیں تحفہ دے دیا ہے۔ عوام میں یہ بات عام ہے کہ اڈانی پر بدعنوانی کے الزامات ہیں اور ایسے میں وزیر اعظم اڈانی کو کیوں بچا رہے ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران راہول گاندھی نے کئی مرتبہ کہا کہ وہ اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتے کے تعلق سے سوال کرتے رہیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہاکہ اگر کانگریس کے کسی وزیر اعلی نے اڈانی کی شیل کمپنی میں بیس ہزار کروڑ روپے لگائے ہیں تو ان کو بھی سزا ملنی چاہئے اور ان کو بھی ملنی چاہئے جن کا یہ پیسہ ہے۔ راہول نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی کہا کہ وہ وائناڈ پارلیمانی حلقہ کے عوام کو ایک خط لکھنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور ان کو امید ہے کہ وہ لوگ سمجھ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں جواب دینے کے تعلق سے انہوں نے خط بھی لکھے اور اسپیکر سے ملاقات بھی کی لیکن کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا اور ان کو بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔