نائیڈو ۔ نتیش ڈبل انجن سرکار، شرائط کے آگے مودی بے بس

   

تیسری بار مودی سرکار کے نعرہ پر وزیر اعظم خاموش، بار بار مخلوط حکومت کا تذکرہ، مودی کا جارحانہ انداز کمزور
مخلوط حکومت پر قومی میڈیا کے تبصرے

حیدرآباد۔/9 جون، ( سیاست نیوز) مرکز میں تشکیل حکومت کیلئے درکار اکثریت سے محرومی کے بعد تلگودیشم اور جنتا دل یونائٹیڈ جیسی بڑی جماعتوں کی تائید کے ذریعہ تشکیل حکومت نے بی جے پی کے موقف کو کمزور کردیا ہے۔ مخلوط حکومت کی تشکیل کے فیصلہ کے بعد قومی اخبارات نے دلچسپ تبصرے کئے ہیں جن میں وزیر اعظم مودی کی حلیف جماعتوں کے ارکان سے خطاب کا حوالہ دیا گیا۔ قومی اخبارات نے مرکز کی مودی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کو ’ نائیڈو۔ نتیش ڈبل انجن سرکار‘ کا نام دیا ہے۔ گذشتہ دو میعادوں میں بی جے پی کو واضح اکثریت کے سبب ’ ڈبل انجن سرکار‘ کا نعرہ مشہور ہوا تھا۔ ریاستوں میں اقتدار کیلئے بی جے پی ڈبل انجن سرکار کا نعرہ لگاکر عوامی تائید حاصل کرنے کی کوشش کررہی تھی لیکن تیسری میعاد میں اکثریت سے محرومی نے مودی کی باڈی لینگویج کو بدل دیا ہے۔ قومی اخبارات میں بتایا گیا کہ جس دن مودی حلیف جماعتوں کے ارکان سے خطاب کررہے تھے کارروائی چلانے والے لیڈر بھوپیندر یادو نے’ پھر تیسری بار مودی سرکار‘ کا نعرہ لگایا لیکن پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں موجود کسی بھی رکن نے اس نعرہ کا جواب نہیں دیا خود نریندر مودی نے اس پر توجہ نہیں دی جس کے نتیجہ میں بھوپیندر یادو کو الجھن سے گذرنا پڑا۔ مودی نے اپنی طویل تقریر میں ایک مرتبہ بھی مودی سرکار یا بی جے پی سرکار کا جملہ ادا نہیں کیا۔ انہوں نے بی جے پی کی حلیف جماعتوں کا گٹھ بندھن سرکار کی تائید پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نتائج گٹھ بندھن کی کامیابی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دس برسوں میں مودی اور دیگر قائدین ملک میں مخلوط دور کے خاتمہ اور واضح اکثریت کا دعویٰ کرتے رہے لیکن اس مرتبہ انتخابی نتائج نے بی جے پی اور مودی کو کمزورکردیا ہے۔ تلگودیشم اور جنتا دل یونائٹیڈ کے پاس علی الترتیب 16 اور 12 ارکان ہیں اور دونوں پارٹیوں نے اپنی ریاستوں کیلئے ایجنڈہ پیش کیا اور مودی کو دونوں کے مطالبات کی تکمیل کیلئے مجبور ہونا پڑے گا۔ تلگودیشم نے آندھرا پردیش کو خصوصی موقف اور زائد فنڈز کو ایجنڈہ میں سرفہرست رکھا ہے۔ آندھرا پردیش میں صنعتی ترقی اور ٹیکسوں کی حصہ داری میں اضافہ کو ایجنڈہ میں شامل کیا گیا۔ تلگودیشم نے امراوتی کی ترقی کیلئے خصوصی پیاکیج کی مانگ کی ہے تاکہ حکومت کی بہتر طور پر ترقی ہو۔ بتایا جاتا ہے کہ جنتا دل یونائٹیڈ نے بھی بہار کیلئے خصوصی موقف اور فنڈز کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی نے بہار کی طرز پر ملک بھر میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کی مانگ کی ہے۔ نریندر مودی کیلئے حلیف پارٹیوں کے مطالبات کو قبول کرنے کیلئے علاوہ کوئی چارہ دکھائی نہیں دیتا ورنہ انہیں حکومت سے محروم ہونا پڑے گا۔ یہ بھی وجہ ہے کہ قومی اخبارات نے ’’ نائیڈو۔ نتیش ڈبل انجن سرکار ‘‘ کا نام دیا ہے۔ قومی میڈیا نے حکومت کی میعاد کی تکمیل پر بھی اندیشوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن دونوں شخصیتوں پر مودی حکومت کا انحصار ہے وہ دَل بدلو سیاست کے ماہر ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو اور نتیش کمار یو پی اے اور این ڈی اے کے ساتھ کام کرنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں اور اس مرتبہ بھی دونوں نے واضح کردیا ہے کہ کسی بھی فرقہ وارانہ ایجنڈہ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ تشکیل حکومت کے بعد اگر اقل ترین مشترکہ پروگرام کی تیاری کا مرحلہ آئے تو اس وقت بی جے پی متنازعہ ایجنڈہ کو برفدان کی نذر کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔ قومی میڈیا کے مطابق نریندر مودی اور ان کے ساتھیوں کیلئے اقل ترین مشترکہ پروگرام کی تیاری کسی امتحان سے کم نہیں۔1