اعلی عہدیداروں کے مطابق‘ منی پور میں 3مئی سے اب تک کم ازکم 20لوگ مارے گئے ہیں‘وہیں مقامی میڈیا اور غیر مصدقہ رپورٹس نے خواتین کے بشمول مرنے والوں کی تعداد کو50-55تک پہنچا دیاہے۔
امپال۔نسلی تشدد سے متاثرہ منی پور میں بغیرپائلٹ کی فضائی گاڑیاں (یو اے ویز) اور فوجی ہیلی کاپٹروں کو فضائی نگرانی کے لئے استعمال کیاجارہا ہے جبکہ متاثرہ اضلاعوں میں فوج‘ آسام رائفلس اور دیگر مرکزی نیم فوجی دستے چوکسی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ منی پور کے مختلف حصوں میں ہفتہ کی صبح سے ہی فوج کی جانب سے پہلے ہی نگرانی کے لئے چیتا ہیلی کاپٹر کا استعمال فضاء میں کیاجارہا ہے اور متعدد راونڈس اس نے گشت لگائے ہیں۔
ایک ذرائع نے کہاکہ ”منی پور میں جاری بحران سکیورٹی کی ایک نئی جہت پیدا کرسکتا ہے کیونکہ ہندوستان میانمار سرحد کے ساتھ کیمپوں میں رہنے والے باغی گروپ ریاست میں معمول کی بحالی کی بڑے پیمانے پر کوششوں کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتے ہیں“۔
ذرائع نے مزیدکہاکہ سکیورٹی فورسیس کی طرف سے اس مسئلے کوفعال طور پر حل کیاجارہاہے جو مذموم عزائم کوناکام بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھور رہے ہیں۔
مذکورہ ذرائع کا کہناہے کہ ”جبکہ آسام رائفلس چوبیس گھنٹے چوکسی اورسرحدی نگرانی کے ساتھ گروانڈ زیر و پر اپنی تعیناتی کو بڑھا رہے ہیں۔ فوج اوردیگر سکیورٹی دستے منی پور میں موجود بدامنی کو جلد از جلد ختم کرنے کے لئے مل کر کام کررہے ہیں“۔
ڈیفنس کے ایک ترجمان نے کہاکہ ”ہندوستانی فضائیہ نے آسام کے دو ہوائی اڈوں سے اضافی فوج اور نیم فوجی دستے بھیجے جن میں سی 17گلوب ماسٹر اور اے این 32ائیرکرافٹ شامل ہے۔
متاثرہ علاقوں سے تمام کمیونٹیوں کے شہریوں کا انخلاء جاری ہے“۔اعلی عہدیداروں کے مطابق‘ منی پور میں 3مئی سے اب تک کم ازکم 20لوگ مارے گئے ہیں‘وہیں مقامی میڈیا اور غیر مصدقہ رپورٹس نے خواتین کے بشمول مرنے والوں کی تعداد کو50-55تک پہنچا دیاہے۔
منی پور حکومت نئے نامزد سکیورٹی مشیر سابق سی آر پی ایف سربراہ کلدیہ سنگھ نے کہاکہ کم ازکم منی پور کے مختلف اضلاعوں میں نسلی تشدد کے سلسلے وار واقعات میں 18سے 20لوگ مارے گئے ہیں۔
تاہم مقامی میڈیااسپتال کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ کم ازکم 50لوگ جس میں عورتیں بھی شامل ہیں‘ مئی3کے بعد سے کم ازکم چھ اضلاعوں میں نسلی مخالف گروپس کے حملوں او رجوابی حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
ائین کی دفعہ 355کے تحت مرکز اس کو بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ ریاست کی سلامتی کے لئے اور داخلی وبیرونی حملوں سے ریاست کو بچانے کے لئے کوئی بھی ضروری قدم اٹھاسکتا ہے۔