نصف صدی کی ادبی گونج، خاموش، اردوحلقوں پر سکتہ

   

تلنگانہ، مادری زبان کے بے مثال خدمت گذار سے محروم، جمیل نظام آبادی کے انتقال پر اظہار تعزیت

نظام آباد :شہر نظام آباد کو شہر اردو بھی کہا جاتا ہے اور اس شہر میں گزشتہ پانچ چھ دہائیوں سے اردو شاعری‘اردو زبان اور صحافت کی شبانہ روز خدمت کرنے والوں میں ایک اہم نام جمیل نظام آبادی کا تھا جن کا انتقال یکم جولائی بروز جمعہ ہوا۔ اس ضمن میں اردو اسکالرز اسوسی ایشن کے اراکین ڈاکٹر محمد ناظم علی‘ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی‘ ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل‘ محمد عبدالبصیر‘رحمن دائودی اور دیگر نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ ضلع نظام آباد اور علاقہ تلنگانہ اردو کے ایک بے مثال خدمت گزار سے محروم ہوگیا۔ جمیل نظام آبادی ایک استاد شاعر کے علاوہ اچھے صحافی افسانہ نگار منتظم اور خادم اردو تھے۔ ان کی ادارت میں گزشتہ 47سال سے رسالہ گونج پابندی سے شائع ہوتا رہا جس نے کئی نوجوان افسانہ نگاروں‘شعراء اور ادیبوں کو ابھرنے کا موقع دیا۔ جمیل نظام آبادی نے گونج کے رحمت اللعالمین نمبر کے علاوہ کئی خاص نمبر جاری کیے اور شعراء کا البم شائع کیا۔ جمیل نظام آبادی ایک اچھے شاعر تھے۔ ان کے چھ سے زائد شعری مجموعے شائع ہوئے۔ وہ اردو اکیڈیمی مرکز نظام آباد کے نگران بھی تھے۔ انہوں نے دائرہ ادب کے عنوان سے کئی مشاعرے منعقد کیے۔ گزشتہ چار پانچ سال سے نظام آباد کے ریسرچ اسکالرز کو پروان چڑھانے کے لیے قائم کردہ تنظیم اردو اسکالرس اسوسی ایشن کی سرپرستی کی اور اجلاس منعقد کرنے میںتعاون کیا۔جمیل صاحب نے ہر سال مشاعروں میں گونج ادبی ایوارڈ اردو کی نامور شخصیات کو دئیے انہیں حکومت تلنگانہ کی جانب سے ضلعی و ریاستی سطح پر کارنامہ حیات ایوارڈ عطا کیا گیا تھا۔جمیل نظام آبادی نے اپنی فروغ اردو خدمات سے دنیا بھر میں شہر نظام آباد کا نام روشن کیا۔ انہوں نے ملک کے کئی شہروں میں مشاعرے بھی پڑھے۔جمیل نظام آبادی کے سانحہ ارتحال پر اردو دنیا غمزدہ ہے اور اللہ سے دعا ہے کہ وہ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا کرے اور ان کی خدمات کو قبول فرمائے۔