مذکورہ مظاہرین جس میں زیادہ تر نظام الدین بستی کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لالہ لاج پت رائے روڈ پر لودھی روڈ فلائی اور سے قریب شیو مند کے باہر فٹ پاتھ پر قبضہ جمایا ہے
نئی دہلی۔نئے شہریت قانون اور پورے ملک میں امکانی این آرسی کے خلاف اتوار کے روز دہلی میں ایک اور چوبیس گھنٹوں کے احتجاجی مظاہرے کی شروعات اس مرتبہ نظام الدین سے ہوئی ہے۔مذکورہ مظاہرین جس میں زیادہ تر نظام الدین بستی کے رہنے والے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ لالہ لاج پت رائے روڈ پر لودھی روڈ فلائی اور سے قریب شیو مند کے باہر فٹ پاتھ پر قبضہ جمایا ہے۔ پولیس کے مطابق اتوار کے روز 5بجے کے وقت مندر کے باہر 50سے 60لوگ اکٹھا ہوئے۔
رات ہوتے ہوتے ان کی تعداد 300-400تک پہنچ گئی اور کئی مظاہرین مرکزی سڑک پر بھی پہنچے جہاں پرٹریفک میں خلل پڑا۔شاہین باغ جیسی صورتحال کی توقع میں ایک اہم سڑک پر ٹریفک میں خلل پڑنے کے خدشات کے پیش نظر مظاہرین کو روکنے کے لئے پولیس تعینات کردی گئی ہے۔
ڈی سی پی(ساوتھ ایسٹ) چنموئی بسوال نے کہاکہ”زائد دستوں کو طلب کرلیاگیاہے اور مندر کے باہر اور سڑک پر جمع لوگوں کو ہٹادیاگیاہے“۔احتجاج کے مقام پر پولیس لاٹھیو ں اور دیگر احتیاطی تدابیر کے طورپر رکھے جانے والے سامان سے لیز ہے۔
مظاہرین کو ٹریفک میں خلل ڈالنے سے روکنے کے لئے بیرکیٹس نصب کردئے گئے ہیں۔سوشیل میڈیا پر پولیس تعیناتی کے خلاف شدید برہمی کا مظاہرہ کیاگیاہے۔ اس کی وجہہ سے احتجاج کے مقام پر بھاری تعداد میں مظاہرین اکٹھا ہونا شروع ہوگیا جنھوں نے مخالف سی اے اے‘ این آرسی اور دہلی پولیس نعرے بازی کی ہے۔
مفت چائے تقسیم کرنے والے ایک احتجاجی نے کہاکہ”ہم میں سے چند لوگ احتجاج کی اجازت مانگنے کے لئے کچھ دن قبل پولیس سے رجوع ہوئے تھے مگر انہوں نے انکار کردیاتھا“۔انہوں نے مزیدکہاکہ”ہم سے کسی نے آج فٹ پاتھ پر احتجاجی مظاہرے کا آغاز کردیاہے“۔
احتجاجی مظاہرہ کس نے منظم کیاہے سوال کرنے پر زیادہ تر لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ رضاکارانہ طور پر کیاگیاکام ہے جس کا کوئی ”انچارج“ نہیں ہے۔ عادل نامی ایک شخص نے ایچ ٹی کوبتایا کہ ”ہمارے پاس300لوگ احتجاج کررہے ہیں۔
ہمیں پولیس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے“۔پیرکے روز ڈی سی پی بسوال نے کہاکہ انہوں نے لوگوں پر زوردیا ہے کہ وہ احتجاج سے دستبرداری اختیار کریں۔انہوں نے کہاکہ”یہاں پر کم سے کم200لوگ ہیں۔ ستر کے قریب پولیس جوان متعین ہیں۔ احتجاج کے لئے کوئی اجازت نہیں دی گئی ہے“۔